Book Name:Ittiba e Shahawat

ہوئے مَرا تو ہلاکتیں ہی ہلاکتیں۔  (موعظۂ  حسنہ،ص۶۱۔۶۲)(نیکی کی دعوت ،ص:۵۶)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اللہ پاک کے نیک بندے قَبرکے اَندرونی حالات پر کتنا  غور فرمایا کرتے تھےاور دُنیا کی بے ثباتی اور خواہشاتِ نفس کی پیروی سے کس قدر دُور رہا کرتے تھے، یقینا ًیہ حضرات جانتے تھے کہ دُنیا سے دل لگانا اور اِتباعِ شہوات میں لگ جانا  آخرت کیلئے خَسارے کا باعث ہے  مگر  افسوس ! ہم بارہا قبر ستان جاکرکتنے ہی مُردوں کو اپنے ہاتھوں سے قبرمیں بھی  اُتارچکے ہوں گے لیکن پھر بھی عبرت نہیں پکڑتےکہ خواہشات کی پیروی کرنے والے اور دُنیا ہی کو  اپنا سب کچھ سمجھنے والے آج قبروں میں اپنی کرنی کا پھل بُھگت رہے ہیں ۔یاد رکھئے!باہر سے بَظاہِر یکساں نظر آنے والی قبریں اَندر   سے ایک جیسی نہیں ہوتیں،کسی کی قَبْر گُل و گلزار اور باغ و بہار ہوتی ہے جبکہ کسی کی قَبْر سُلگتی اَنگار اور سانپ بچھوؤں کا غار ہوتی ہے ،ذرا اتنا ہی غور کر لیجئے کہ نَفْسانی خواہشات میں کھو کر صِرف ایک نَماز ترک کرنے پر یا ایک بار جُھوٹ بولنے پر یا ایک بار غیبت کرنے کے سبب یا ایک بار بدنگاہی کے باعِث یاایک بارگانا سُننے یا ایک فلم دیکھنے یا ایک گالی نکالنے یا ایک بار غُصّے سے بِلا اجازتِ شَرعی کسی کو جھاڑنے یا ایک بار داڑھی مُنڈانے یا ایک مُٹھی سے گھٹانے کی سزا میں اگر پکڑ کر تنگ قَبْر کے اندر گُھپ اندھیرے  اور خوفناک تنہائی میں رکھ دیا جائے توکیا گُزرےگی! یقیناً خائفین (یعنیاللہ پاک سےڈرنے والوں) کیلئے یہ تصوُّر ہی لرزہ دینے والا ہے۔یہ تو صِرف دُنیوی تصوُّر ہے ورنہ اللہ پاک کی ناراضی کی صُورت میں مرنے کے بعد جن عذاباتِ قبر کا سامنا ہو گا، وہ کون برداشت کر سکے گا؟’’حِلْیَۃُ الْاولیاء‘‘ میں روایت ہے:’’جب بندہ قبر میں داخِل ہوتا ہے تو اُس کو ڈرانے کے لئے وہ تمام چیزیں آجاتی ہیں جن سے وہ دُنیا میں ڈرتا تھا اوراللہ پاک  سے نہ ڈرتا تھا۔‘‘(حِلْیَۃُ الْاولیاء ج۱۰ص۱۲ رقم۱۴۳۱۸)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                        صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد