Book Name:Ittiba e Shahawat

کیابیماری بذاتِ خُود  دَوا  بن سکتی ہے۔؟

مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ 2 جِلدوں پر مشتمل کتاب"عُیُونُ الحکایات"جلد1،صفحہ 367 پر ہے: سلسلۂ قادِریہ رَضَوِیہ کےمشہوربُزرگ حضرت سَیِّدُناابُوقاسم جُنیدبغدادیعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ الْہَادِی فرماتے ہیں:''ایک رات مجھے بڑی بے چینی ہوئی۔ میں عبادتِ الٰہی میں مشغول رہا لیکن سُکون مجھ سے کوسوں دُور تھا۔ میں نے خُوب کوشش کی کہ عبادت میں یکسوئی اورخُشُوع وخُضُوع حاصل ہوجائے لیکن میں اس کوشِش میں کامیاب نہ ہوسکا۔ پھر میں نے قرآنِ پاک کی تِلاوت شُرو ع کردی لیکن مجھے پھر بھی یکسوئی اوردِلی سُکون حاصل نہ ہوا۔میں بہت حیران تھاکہ آخر آج ایسی کیا بات ہے کہ مجھے عبادتِ الٰہی  میں یکسوئی حاصل نہیں ہورہی او رمیرا سُکون مجھ سے دُور ہو گیا ہے ۔آخر کار  رات کے پچھلے پہر میں نے اپنی چادَر کَندھے پر ڈالی اورگھر سے باہر نکل آیا۔ کچھ دُور جاکر راستے میں مجھے ایک شخص نظر آیا، جو چادَر میں لپٹا ہوا تھا۔

     جب میں اس کے قریب گیا تو اس نے اپنا سر اُٹھایا اورمجھ سے پُوچھا : ''تم اتنے پریشان کیوں ہو؟کیا قیامت برپا ہو چکی ہے؟ ''میں نے کہا :'' کیاقیامت کا مُقرّرہ دن آگیا ہے؟'' اس شخص نے کہا:'' نہیں،بلکہ میں تویہ پُوچھ رہا ہوں کہ کیا تم دل کی ہلچل اوربے چینی کی وجہ سے پریشان ہوکر دِلی سُکون حاصل کرنے جارہے ہو؟''میں نے کہا :''جی ہاں! واقعی میں دِلی سُکون کی تلاش میں باہر نکلا ہوں اور یہ جاننا چاہتاہوں کہ کس وجہ سے مجھے آج رات سُکون نہیں مل رہا؟(پھر میں نے اس سے پُوچھا:)'' اچھا یہ بتاؤ! کیا تمہیں مجھ سے کوئی حاجت ہے ؟''اس شخص نے جواب دیا:'' ہاں، مجھے تم سے حاجت ہے ۔''میں نے اِسْتِفْسار کیا: ''بتاؤ،کیا حاجت ہے؟''اس نے جواب دیا:'' اے ابُوقاسم رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ!مجھے یہ بتائیے، کیا کوئی ایسی صُورت بھی ہے کہ بیماری خُود ہی دوا بن جائے ؟''میں نے کہا:'' جی ہاں ، ایک صُورت ایسی ہے کہ بیماری