Book Name:Ittiba e Shahawat

ذِہْن ملے گا۔ اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  

 (۵)شِکَم سیری

اسی طرح اِتباعِ شَہوات میں  پڑنے کا ایک سبب شکم سیری یعنی پیٹ بھر کر کھانابھی ہے، کیونکہ یہ بات ظاہر ہے کہ جس کا پیٹ بھرا ہوا ہو، اس شخص پر شیطان بآسانی غالب آجاتا ہے جس کی وَجہ سے نیکیوں میں دل نہیں لگ پاتابلکہ نَفْسانی خواہشات جاگ اُٹھتی ہیں اور پھر اس کی وجہ سے  گُناہوں میں دلچسپی بڑھ جاتی ہے۔

جاندار بدن کی آفتیں

حضرت سَیِّدُنا یحیٰ مُعاذ رازی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:جو پیٹ بھر کے کھانے کا عاد ی ہو جاتا ہے ،اُس کے بدن پر گوشت بڑھ جاتا ہے اور جس کے بَدن پر گوشت بڑھ جاتا ہے ،وہ شَہوت پَرَسْت ہو جاتا ہے اور جو شہوت پَرَسْت ہو جاتا ہے ،اُس کے گُناہ بڑھ جاتے ہیں اور جس کے گُناہ بڑھ جاتے ہیں ،اُس کا دِل سخت ہو جاتا ہے اور جس کا دِل سخت ہو جاتا ہے وہ دُنیا کی آفتوں اور رنگینیوں میں غرق ہو جاتا ہے۔ (المنبھات للعسقلانی باب الخماسی٥٩)

پیٹو پر گُناہو ں کی یلغار

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!تَشْوِیش سخت تَشْوِیش کی بات ہے کہ پیٹ بھر کر کھانا،اِنسان کو گُناہوں میں غرق کر دیتا ہے۔چُنانچہ حضرت سَیِّدُنا امام محمد غزالی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِالوَالِی اِرْشادفرماتے ہیں: زِیادہ کھانے سے اَعْضاء میں فِتنہ پیدا ہوتا اور فَساد برپا کرنے اور بیہودہ کام کر گُزرنے کی رَغْبت جَنَم لیتی ہے ۔ کیونکہ جب انسان خُوب پیٹ بھر کر کھاتا ہے تو آنکھوں میں بدنِگاہی کی خواہش پیدا ہوتی ہے ،کان بُری باتیں سُننے کے مُشتاق رہتے ہیں۔زَبان فُحش گوئی پر آمادہ ہوتی ہے ،شرمگاہ شہوت رانی کا تَقاضا کرتی