Book Name:Ittiba e Shahawat

(المستدرک للحاکم، ،الحدیث:۷۹۶۹،ج۵،ص۴۵۴)

میٹھے میٹھے اِسلامی  بھائیو! اس سےمعلوم ہواکہ تکلیفوں اور مشقتوں کے اس دریا کو عُبور کرنے  کے بعدہی بندہ جنَّت میں داخل ہوسکتا ہے اورنَفْسانی خواہشات کی پیروی کو چھوڑ کر ہی دوزخ سے چھٹکارا پاسکتاہے۔حضرت سَیِّدُنا علیُّ المرتضیٰکَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم نےکُوفہ میں خُطبہ دیتے ہوئے اِرْشادفرمایا: ''اے لوگو!مجھے تم پرسب سے زِیادہ لمبی اُمیدوں اورنَفْسانی خواہشات کی پیروی کا خوف ہے، کیونکہ لمبی اُمیدیں آخرت کو بُھلادیتی ہیں اورنَفْسانی خواہشات کی پیروی حق سے بَھٹکا دیتی ہے ،خبردار!بے شک دُنیا پیٹھ پھیر نے والی ہے اوریقیناً آخرت آنے والی ہےاور ان دونوں ہی کے چاہنے والے ہیں ،پس تم آخرت کے چاہنے والے بنواور دُنیا کے چاہنے والے نہ بنو،آج عمل ہے حساب نہیں اورکل ( قیامت میں)حساب ہوگا،عمل کا موقع نہیں ہوگا ۔''(الزھد وقصر الامل ،ص:۵۸)

 حضرت سیِّدُناعثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے قَبْر کو دیکھ کر بَہُت زیادہ رونے کا سبب پُوچھا گیا تو فرمایا:مجھے اپنی تنہائی یاد آجاتی ہے کیوں کہ قَبْر میں میرے ساتھ لوگوں میں سے کوئی بھی نہ ہوگا،(پھر نیکی کی دعوت کے مَدَنی پُھول عنایت کرتے ہوئے)فرمایا:جس کیلئے اُس کی دُنیا قید خانہ ہے، اُس کیلئے اُس کی قَبر جنَّت اور جس کیلئے اُس کی دُنیا جنّت ہے اُس کی قَبْر اُس کیلئے قید خانہ ہے،جس کے لئے دُنیا کی زِندگی بطورِ قیدتھی موت اُس کی رِہائی کا پیغام ہے،جس نے دُنیا میں نفسانی خواہِشات کو ترک کیا وہ آخِرت میں پُورا پُورا حصّہ پائے گا،بہتر شخص وہ ہے جو کہ اس سے پہلے کہ دُنیا اِسے چھوڑے وہ خُود دُنیا کو تَرک (یعنی چھوڑ)چکا ہواور اپنے پَروَردَگار سے ملنے سے قبل اُس  سے راضی ہو گیا ہو۔ہر شخص کی قَبْر کا مُعامَلہ اُس کی دُنیوی زندَگی کے مُطابِق ہے یعنی نیکیوں میں زِندگی گُزار ی تو قَبْر میں راحتیں اور اگر بَدیاں (گناہ )کرتے