Book Name:Faizan e Sayeduna Imaam Bukhari

کی صُحبت میں رہتے تھے،آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ صاحب ِروایت مُحَدِّث تھے،آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ حضرت سَیِّدُنا حضرت عَبْدُاللہ بن مبارَک،حضرت سَیِّدُنا امام مالِک رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہما،اِن کے شاگردوں اور اُس زمانے کےمُحَدِّثِین سے روایت کرتے تھے،بڑے ہی مُسْتَجَابُ الدَّعْوَات بزرگ تھے(یعنی آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کی دعائیں بہت زیادہ مقبول ہوتی تھیں)،ایسے کہ بارگاہِ خداوندی میں عَرْض کرتے کہ میری سب دعائیں دنیا ہی میں نہ قَبول کرلے کچھ آخرت کے لئے رہنے دے،حلال کھانے کے ایسے پابند تھے کہ حرام تو حرام مشکوک چیزوں سے بھی بچتے تھے،حتّٰی کہ وِصالِ ظاہری کے وَقْت فرمایا:مىرے پاس جتنا بھی مال ہے اُس مىں اىک دِرْہم بھى شک و شبہہ والا نہىں ہے۔

(نزہۃ القاری۱/۱۰۷،ملخصاً)(ارشاد السارى، ترجمۃ الامام بخاری، ۱/۵۵)

امام بُخاری رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کی بینائی لَوٹ آئی

امام بُخاری رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  ابھی چھوٹی عمر کےتھے کہ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کے والِدِ ماجِد کا اِنتقال ہوگىا اور پھر پرورش کى تمام تر ذِمَّہ دارىاں آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کى والِدۂ ماجِدہ نے سنبھالی۔ بچپن شریف میں امام بُخاری رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کی بینائی جاتی رہی۔والِدۂ ماجِدہ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہا اِس صَدمہ سے روتی رہتیں اور گڑ گڑا کر دعا مانگا کرتیں۔ایک رات سوتے میں قسمت کا سِتارہ چمک اُٹھا ، دل کی آنکھیں کُھل گئیں، خواب میں دیکھا کہ حضرت سیِّدُنا اِبراہیم خلیلُ اللہ عَلَیْہِ السَّلَامتشریف لائے ہیں اور فرما رہے ہیں کہ”آپ اپنے بیٹے کی بینائی کی واپَسی کیلئے دعائیں مانگتی رہی ہیں۔ مبارَک ہو کہ آپ کی دعا  قَبول ہو چکی ہے، اللہ پاک نے آپ کے بیٹے کی بینائی بحال فرمادی ہے۔“جب صُبح ہوئی تو دیکھا کہ امام بُخاری رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کی آنکھیں (Eyes)روشن ہو چکی تھیں۔( تَفہیمُ البخاری،۱/۴ ملخصاً)