Book Name:Faizan e Sayeduna Imaam Bukhari

(وسائل بخشش مرمم،ص۴۹۳)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھی میٹھی  اسلامی بہنو! عُموماً ایک عام انسان جب تک دُنیا میں زندہ رہتا ہے اُس وَقْت تو وہ دُوسروں کو فائدہ پہنچانے پر قُدرت رکھتا ہے مگر مرتے ہی یہ سِلْسِلْہ خَتْم ہوجاتا ہے مگر اَوْلِیائے کِرام رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہِم اَجْمَعِیْن کی شان و عظمت اِس قَدَر بلند و بالا ہوتی ہے کہ جب تک یہ حضرات اِس دُنیائے فانی میں اپنی ظاہِری حَیات کے ساتھ مُتَّصِف رہتے ہیں تو نیک و بَد سَبھی کو فَیْضیاب فرماتے اور ہر طرف اپنی بَرَکتیں لُٹاتے ہیں پھر جب یہ حضرات اپنے مَزارِ اَقْدَس میں تشریف لے جاتے ہیں تو وہاں بھی اُن کی ذات اور اُن کے مَزارِ پُر انوار سے بَرَکات  کا ظُہُور ہوتا رہتا ہے اور لوگ فیضیاب ہوتے رہتے ہیں۔آئیے!بعدِ وصال امام بُخاری رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کی ایک کرامت اور آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کے مزارِ پُر اَنوار کی ایک بَرَکت مُلاحَظَہ کیجئے،چُنانچہ

سیِّدُنا اِمام بخاری رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہکےوسیلے سےدُعا

علامہ تاجُ الدِّین سُبْکِی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:امام بُخاری رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے وِصالِ ظاہری کے(دوسو سال)بعد سَمَرْقَنْد میں خشک سالی کی وجہ سے قحط پڑ گیا، لوگوں نے بارہا نماز اِسْتِسْقاء پڑھی اور دعائیں مانگیں لیکن بارش نہ ہوئی، پھر ایک نیک شخص جو زُہد وتَقْویٰ اور پرہیزگاری کی وجہ سے مشہور تھا،شہر کے قاضی کے پاس گیا اور اُسے مشورہ دیا کہ تم شہر کے لوگوں کو لے کر امام بُخاری رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہ  کی قَبْر پر جاؤ اور وہاں جا کر اللہ پاک سے بارش کی دعا مانگو، شاید اللہ پاک تمہاری دعا قَبول فرمالے۔قاضی نے یہ مشورہ قَبول کرلیا اور لوگوں کے ساتھ امام بُخاری رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہ  کی قَبْر پر آیا ، امام