Book Name:Faizan e Sayeduna Imaam Bukhari

امام بُخاری رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کے فیضان سے مالا مال فرمائے اور ہمیں آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کی سیرت پر چلتے  ہوئے خوب خوب عِلْمِ دین سیکھنے اور دوسروں کو سکھانے کی تَوفِیْق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

حدیثِ پاک کے بارے میں مَدَنی پھول

میٹھی میٹھی  اسلامی بہنو! بَیان کواِخْتِتام کی طرف لاتے ہوئےحدیثِ پاک کے بارے میں چند مَدَنی پھول سُننے کی سعادت حاصِل کرتی ہیں۔پہلے 2فرامینِ مُصْطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم مُلاحَظَہ کیجئے:(1)فرمایا:جو شخص دینی معامَلات کے بارے میں چالیس(40) حدیثیں  یاد کرکے میری اُمّت تک پہنچا دے گا اللہ پاک(قِیامت کے دن) اُس کو اِس شان کے ساتھ اُٹھائے گاکہ وہ  فقیہ  ہوگا اور میں قِیامت کے دن اُس کی شفاعت کروں گا اور اُس کے لئے گواہی دوں گا۔)مشکاۃ المصابیح،کتاب العلم، الفصل الثالث،۱/۶۸،حدیث:۲۵۸ ((2)فرمایا:اللہ پاک اُس کوتَروتازہ رکھے جو میری حدیث کو سُنے،یاد رکھے اور دوسروں تک پہنچائے۔(تِرمِذی، ۴/۲۹۸،حدیث:۲۶۶۵)٭اسلام میں کلامُاللہ(یعنی قرآن) کے بعد کلامِ رسولِ اللہ(یعنی حدیث)کا درجہ ہے۔(مرآۃ المناجیح،۱/۲)٭ہرانسان پرحُضور عَلَیْہِ السَّلَام کی اِطاعت فَرْض ہے اور یہ اِطاعت بغیرحدیث و سُنّت جانے ناممکن ہے۔(مرآۃ المناجیح ،۱/۹)٭اَحادیث سے اِنکار کے بعد قرآن  پر اِیمان کا دعویٰ باطِلِ محض ہے۔(نزہۃ القاری ،۱/۶ ۳)٭جب تک یہ معلوم نہ ہوجائے کہ یہ واقعی حدیث مبارَکہ ہے،اُس وَقْت تک بَیان نہ کریں۔(فیضان فاروق اعظم ،۲/۴۵۱)٭آقا عَلَیْہِ السَّلَام کا فرمان ہے:جب تک تمہیں یقینی عِلْم نہ ہو میری طرف سے حدیث بیان کرنے سے بچو، جس نے جان بوجھ کر میری طرف جھوٹ منسوب کیا اُسے چاہئے کہ وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنالے۔(ترمذی، کتاب تفسیر القرآن عن رسول اللہ،باب