Book Name:Aala Hazrat Ki Ibadat o Riazat

اورحُضوراعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے باطمینانِ تمام،بِلا کسی اِضطِراب یعنی بغیرکسی پریشانی کےسکون کےساتھ تینوں فَرْض رَکْعتیں اَدا کیں اورجس وَقْت دائیں جانب سلام پھیرا توگاڑی بھی چل دی ۔ مُقْتَدِیوں کی زَبان سے بے ساختہ  سُبْحٰنَ اللہ سُبْحٰنَ اللہ سُبْحٰنَ اللہ  نکل گیا ۔ اِس کرامت میں قابلِ غور یہ بات تھی کہ اگر جماعت پلیٹ فارم پر کھڑی ہوتی تو یہ کہا جاسکتا تھا کہ گارڈ نے ایک بُزرگ ہستی کو دیکھ کر گاڑی روک لی ہوگی، ایسا نہ تھا بلکہ نَماز گاڑی کے اندر پڑھی تھی ۔اِس تھوڑے وَقْت میں گارڈ کو کیا خبر ہو سکتی تھی کہ ایک اللہ پاک کا محبوب بندہ فریضۂ نَماز گاڑی میں اَدا کررہا ہے ۔(حیاتِ اعلیٰ حضرت،۳/۱۸۹، از تذکرۂ امام احمد رضا،ص ۱۵)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو!اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کو نمازِمغرب  باجماعت اَدا کرنا تھی،اس لئے 5 اَفْراد کی اِمامت میں نماز شُروع فرمادی،حالانکہ ٹرین  اتنی دیرکو نہ رُکتی تھی کہ  اطمینان وسُکون کے ساتھ نماز ادا کرلی جاتی اور ایسا ہی ہواکہ  کچھ ہی دیر بعد گارڈبھی روانگی کیلئےہَری جھنڈی دکھارہا تھا،مگر جب تک امامِ اہلسُنَّت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہنماز میں مَصْروف رہے ٹرین نہ چلی اور جیسے ہی سلام پھیرا ،ٹرین بھی فوراً چل پڑی۔اس حکایت سے جہاں اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی کرامت ثابت ہوتی ہے،وہیں آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی نمازِ باجماعت سے مَحَبَّت کا اندازہ  بھی ہوتا ہے۔چونکہ آپ رَحْمَۃُاللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ، رسولِ مُکَرَّم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے سچے اور پکے عاشق تھے،اسی لیے سَفَر وحَضَر میں بھی اپنے پیارے آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی آنکھوں کی ٹھنڈک یعنی نماز کوجَماعت کے ساتھ ہی اَدا فرماتے۔آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  خود فرماتے ہیں:مجھے بڑے بڑے سفر کرنے پڑے اور بِفَضْلِہٖ تَعَالیٰ  پَنْج وَقْتہ جَماعت سے نماز پڑھی ۔ (ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت،ص۷۵)

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو! ہمارے اعلیٰ حضرترَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے سفرمیں بھی ہمیشہ