Book Name:Shan e Sayedatuna Aisha Siddiqa

حکیم ُالا ُمَّت حضرت مفتی اَحمد یارخان نعیمیرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ بَیان کردہ دوسری حدیثِ پاک کے تحت فرماتے ہیں:یعنی اگر اِشراق کے وَقْت مجھےخَبر ملے کہ میرے والِدَین زِندہ ہو کر آ گئے ہیں تو میں اُن کی مُلاقات کے لئے یہ نَفْل نہ چھوڑوں بلکہ پہلے یہ نَفْل پڑھوں، پھر ا ُن کی قدَم بوسی کروں۔(مرآۃُ المناجیح،۲/۲۹۹)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                             صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

سُبْحٰنَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  !اُمُّ المؤ منینرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا کا نَفْل عبادات کی بجاآوری کا جذبہ مرحبا!ذرا غور فرمائیے!جن کی شان قرآنِ کریم میں بَیان  ہوئی،جن کے مَناقِب کو  اَحادیثِ مُبارَکہ میں بَیان  کیا گیا،جو اپنے وَقْت کی عالِمہ،مُفْتِیَہ،فَقِیْھَہ،مُحَدِّثَہ اورمُفَسِّرَہ کہلائیں،بُزرگانِ دِین رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہم اجمعین نے جن  کی شان و عظمت کےڈنکے بجائے،فرائض تو فرائض،تَہَجُّد  اورچاشت کے نوافِل کو چھوڑنا بھی اُنہیں گوارا نہ تھا۔مگر آج ہماری حالت یہ ہے کہ نَفْل نماز تو دُور کی بات ہے ہم سے تو فَرْض نمازیں بھی ادا نہیں کی جاتیں، آہ!ہمیں کیا ہوگیا ہے؟،کیوں ہم عبادات سے جی چُرانے لگی ہیں،کیوں ہم ربِِّ کریم اور رسولِ پاک صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے اَحکامات کی بجا آوری میں سُستی کا شکار ہیں؟کیوں ہمارے اَندر سےنَفْل عبادات کا جذبہ ختم ہوتا جارہا ہے؟کیوں ہم روزوں کے معامَلے میں حیلے بہانوں سے کام لیتی ہیں؟،کیا ہم اللہ پاک کی خُفْیَہ تدبیر سے اَمان پا چکی ہیں؟،کیا ہمیں مَغْفِرت  کا پروانہ مل چکا ہے؟کیا ہمارا اَعمال نامہ نیکیوں((Virtues سے بھرپُور ہے؟،کیا ہمیں نیکیوں کی حاجت نہیں رہی؟ ،کیا ہمیں اِس بات کا مُکَمَّل یقین ہو چکا کہ ہم دنیا سے اِیمان سلامت لے کر جائیں گی؟،کیا ہم نَزع کی سختیوں کو برداشت کرپائیں گی ؟،کیا شریعت کی نافرمانی کرکے ہم اندھیری قَبْر میں آرام پاسکیں گی ؟کیا ہم قَبْر و مَحْشَر کے سُوالات میں کامیابی سے ہمکنار ہوپائیں گی ۔؟