Book Name:Jannat Ki Baharain

ان کی تَواضُع ہو گی،  الغرض جنَّت میں  اہلِ جنّت اپنے رَبّ کریم کی رحمت کے مَزے لے رہے ہوں گے اور طرح طرح کی نعمتوں سے  مُسْتفید ہو رہے ہوں گے۔  یاد رکھئے! جنَّت میں ملنے والی کسی بھی نعمت کو دُنیا کی کسی بھی چیز سے اَدْنیٰ  نِسْبَت بھی حاصل نہیں ہے۔ جنَّت میں اللہ  پاک کی رحمت سے ملنے والے اِنْعامات و اِکْرامات کا دُنیا میں مُیسَّر آنے والی اَشْیاء سے کوئی بھی مُوازَنہ نہیں ہے۔ 

احادیثِ مُبَارَکہ:

آئیے ”جنّت “کے 3 حُروف کی نِسْبت سے جنَّت کے مُتَعَلِّق تین احادیثِ مُبارَکہ سنتی ہیں:

1۔۔نبیِّ اکرمصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا:’’اللہ پاک اِرْشادفرماتاہےمیں نے اپنے نیک بندوں کے لئے وہ نعمتیں تیار کر رکھی ہیں کہ جنہیں نہ کسی آنکھ نے دیکھا ،نہ کسی کان نے سُنا اور نہ کسی آدمی کے دل پر ان کا خَطرہ گُزرا۔( مسلم ، کتاب الجنۃ وصفۃ نعیمھا  واھلہا ،ص:۱۵۱۶، حدیث:۲۸۲۴، بہارشریعت، ۱/۱۵۲)

2۔۔ ’’جَنّت میں100درجے ہیں،ہر دو دَرَجوں میں آسمان و زمین جِتنا فاصِلہ ہے اورفِردَوس سب سے بُلند دَرَجہ ہے۔ اُس سے جَنّت کے چار دریا بہہ رہے ہیں اور اُس کے اُوپر عَرْش ہے، سَو جب تم اللہ  پاک سے سُوال کروتو فردوس کا سُوال کرو۔(جامع الترمذی، کتاب صفۃ الجنۃ،باب ماجاء فی…الٰخ، الحدیث۲۵۳۹، ج۴،ص۲۳۸)

3۔۔’’جنَّت کی اتنی جگہ جس میں کَوڑا (دُرّہ) رکھ سکیں، دُنیا اور جو کچھ اس میں ہے سب سے بہتر ہے۔ (بخاری ،کتاب بدءالخلق، باب ماجاءفی صفۃ الجنۃ وانہا مخلوقۃ،۲/۳۹۲، الحدیث:۳۲۵۰،بہارشریعت ،۱/۱۵۳)

قسمت میں غمِ دُنیا، جنَّت کا قبالہ ہو

تقدیر میں لکھا ہو جنّت کا مَزہ کرنا