Book Name:Jannat Ki Baharain

رکھئے ! کہ نیک اعمال جنّت تک پہنچانے کےلیے پُل کا کردار اَدا  کرتے ہیں۔  تو ہمیں بھی نیک اَعْمال کی کثرت کرنی چاہیے!

نوافل کی کثرت:

منقول ہے کہ حَضْرتِ سَیِّدُنَا اَزہَر بن مُغِیثرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ جوکہ نہایت عِبادت گُزار تھے، فرماتے ہیں کہ میں نے خواب میں ایک ایسی عورت کو دیکھا جو دُنیا کی عورتوں کی طرح نہ تھی ۔تو میں نے اُس سے پُوچھا کہ تم کون ہو؟اُس نے جواب دیا: ’’میں جَنّت کی حُور ہوں‘‘یہ سُن کر میں نے اُس سے کہا: میرے ساتھ شادی کرلو، اُس نے کہا: میرے مالک کے پاس شادی کا پیغام بھیج دو اور میرا   مَہر ادا کردو میں نے پُوچھا: تمہارا   مَہر کیا ہے؟ تو اُس نے کہا: رات میں دیر تک نمازپڑھنا۔المتجر الرابح فی ثواب العمل الصالح۱۸۷،(جَنَّت میں لے جانے والے اعمال، ص ۱۴۸)

وہ تو نہایت سستا سودا بیچ رہے ہیں جنّت کا

ہم مُفْلِس کیا مَول چُکائیں اپنا ہاتھ ہی خالی ہے

(حدائقِ بخشش، ص۱۸۶)

اسی طرح جنت میں داخلے اور وہاں اَعْلیٰ مَراتِب پانے کا ذریعہ بننے والے اعمال میں سے ایک عمل سلام کو عام کرنا اور کھانا کھلانا ہے، سلام کو عام کرنے اور دوسروں کو اپنے خوانِ جُود(اپنے پاس) سے کچھ نہ کچھ عطا کرتے رہنے کی عادت بنانے سے جہاں انسان کے وَقار کو چار چاند لگتے ہیں، وہیں  ایساشَخْص   ان خُوش نصیبوں میں بھی شامل ہوجاتا ہے جن کےلیے جنّت کی نوید(یعنی خوشخبری) ہے۔چُنانچہ فرمانِ مُصْطَفٰےصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہے:سَلام کوعام کرواورکھانا کِھلاؤ جنّت میں داخل ہوجاؤ گے۔‘‘