Book Name:Jannat Ki Baharain
شاد ہے فردوس یعنی ایک دن
قسمتِ خُدام ہو ہی جاۓ گا
(حدائقِ بخشش،ص۴۰)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! دیکھا آپ نے کہ دُنیا میں ٹھہرٹھہر کر دُرُست طریقے سے قرآنِ پاک پڑھنے والے کے وارے ہی نِیارے ہیں۔ ایسے شَخْص سے کہا جاۓ گا کہ قُرآن پڑھتے جاؤ اور جنّت میں اپنے بُلندمَراتب بڑھاتے جاؤ، اس لیے ہمیں بھی زِیادہ سے زِیادہ قرآنِ پاک کی تلاوت کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ اور اس پُر فتن دور میں اپنے بچّوں کی دینی اور اخلاقی تربیت کیلئےانہیں جامعاتُ المدینہ میں داخل کروادینا چاہیےکیونکہ فی زمانہ بُرائیوں میں سب سے بڑی بُرائی جَہالت ہے، جو مُعاشرے کی دیگر بُرائیوں میں سرِفہرست ہے، گھر بار کا معاملہ ہو یا کاروبار کا، دوست اَحْباب کا ہویا رشتے دار کا، نکاح کا ہو یا اولاد کی اچھی تَرْبِیَت کا،غرض کیا حقوقُ اللہ اور کیا حقوقُ العباد، زندگی کے ہر شعبے میں جہاں بھی جس انداز سے بھی خرابیاں پائی جارہی ہیں، اگر ہم سنجیدگی سے غور کریں تو یہ بات ہم پر آشکار ہوجائے گی کہ اس کا بُنیادی اور سب سے نمایاں سبب عِلْمِ دین سے دُوری ہے۔عِلْمِ دِین کے فُقدان اور دُرست رہنمائی سے محرومی کے باعث نہ صرف مُعاملات و اَخْلاقیات میں بلکہ عقائدو عبادات تک میں طرح طرح کی بُرائیاں اور خرابیاں نہایت تیزی کے ساتھ بڑھتی جارہی ہیں،جن کے سدِّ باب کیلئے محض عِلْمِ دین حاصل کر لینا ہی کافی نہیں بلکہ اپنے علم پر عمل کرنا اور اس کے ذریعے دوسروں کی اصلاح کی کوشش کرنا بھی ضروری ہے۔ یہی وجہ ہے کہ شیخِ طریقت، امیراہلسنّت، بانیِ دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطّار قادری رضوی