Book Name:Jannat Ki Baharain
نہیں ستائیں گے، اس میں رہنے والوں پر کبھی بھی تغیُّر نہیں آۓ گا اوروہ ہمیشہ اَمَن و سُکُون سے رہیں گے، یہ سب جاننے کے باوُجُود بھی وہ ایسے گھر میں دل لگاتا ہو جو آخرِ کار اُجڑنے والا ہے ، جس کا عیش زوال پزیر (ختم ہونے والا )ہے، خُدا کی قسم!اگر جنّت میں صِرف موت سے بے خوفی ہوتی ،اِنسان بُھوک ، پیاس اور تَمام حوادِثات سے بےخوف ہی رہ سکتا اور دیگر اِنْعامات نہ ہوتے تب بھی وہ جنّت اس لائق تھی کہ اس کےلیے دُنیا کو چھوڑ دیا جاۓ اور اس پر ایسی چیز کو ترجیح نہ دی جاتی جو لُٹ جانیوالی اور مِٹ جانیوالی ہے چہ جائیکہ جنّت میں رہنے والے بے خوف بادشاہوں کی طرح ہوں ، رَنگارنگ مَسرتوں ، راحتوں سے ہمکنارہوں، ہر خواہش کو پانے والے ہوں ،ہرر وز عرشِ اَعْظم کے قُرب میں جانے والے ہوں،رَبِّ ذُوالْمِنَن (اِحْسان فرمانے والے رَبّ)کا دیدار کرنے والے ہوں ، اللہ پاک کو ایسی بے مثال نگاہوں سے دیکھنے والے ہوں کہ جس نگاہ سے وہ جنّت کی نعمتوں کونہیں دیکھا کرتے تھے، وہ ان نعمتوں سے پھرنے والے نہ ہوں،ہمیشہ اِنہی نعمتوں میں رہیں،اوران کےزَوال سے امن میں ہوں۔ (مکاشفۃ القلوب، ص۲۴۴)
میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! کِس قَدَرحیرت بالائے حَیرت ہے کہ اگر ہمارا کوئی پڑوسی یا عزیز بُلند وبالا کوٹھی تَیّار کرلے یا بہترین کار (CAR)خریدے یا کسی بھی صُورت اپنی دُنیاوی آسائش کا مِعْیار بُلند کرلے تو ہم فوراًاُس سے آگے بڑھنے کی جُسْتَجُو میں مگن ہوجاتے ہیں ، ایک دُھن سی لگ جاتی ہے ۔لیکن ہائے افسوس !کہ ہم مُتّقی و پرہیز گار لوگوں کو دیکھ کر یہ تمنّا کیوں نہیں کر تی کہ جس طرح یہ جَنّت کے دَرَجوں کی بُلندی کی طرف بڑھ رہے ہیں ،میں بھی اسی طرح کو شش کروں ،میں بھی نمازکی پابندبنوں،تلاوت کروں،سُنَّتوں کی پَیکر بَنُوں،مَدَنی اِنعامات کی عاملہ بنوں،دعوتِ اسلامی کے ہفتہ