Book Name:Khaton e Janat ki Shan o Azmat

بارگاہ میں جنّتی پھل دیکھنےکی خواہش کی تو حضرتِ سیِّدُنا جبرائیلِ امین عَلَیْہِ السَّلَام آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی خدمت میں جنت سے دو سیب لے کر حاضر ہو گئے اور عرض کی:اے محمد (صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ)!اللہ پاک فرماتا ہے:ایک سیب آپ(صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ)کھائیں اور دُوسرا خدیجہ (رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا )کو کھلائیں پھر حقِ زوجیت ادا کریں،میں تم دونوں سے فاطمۃ الزہراکو پیدا کروں گا۔ چنانچہ حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے حضرتِ سیِّدُنا جبریلِ امین عَلَیْہِ السَّلَام کے کہنے کےمطابق عمل کیا۔جب  غیر مسلموں نے آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سےکہا کہ ہمیں چاند دو ٹکڑے کر کے دکھائیں۔ اُن دِنوں حضرتِ سیِّدَتُنا فاطمۃ الزہرا رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا  اپنی  والدہ محترمہ حضرتِ سیِّدَتُنا خدیجۃ الکبریٰ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا کے شکمِ اطہر میں تھیں۔حضرتِ سیِّدَتُنا خدیجۃ الکبریٰ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا نے فرمایا: اس کی کتنی  رسوائی ہے جس نے ہمارے آقا محمد صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو جھٹلایا،حالانکہ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سب سے بہتر رسول اور نبی ہیں۔تو حضرت سیِّدَتُنا فاطمۃ الزہرا رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا نے ان کے بطنِ اطہر سے ندا دی:اے امی جان!آپ غمزدہ نہ ہوں اور نہ ہی ڈریں،بے شک اللہ پاک میرے والد ِمحترم کے ساتھ ہے ۔جب حضرتِ سیِّدَتُنا فاطمۃُ الزہراء  رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا کی ولادت ہوئی تو ساری فضا آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا کے چہرے کے نور سے منور ہو گئی۔نور کے پیکر،تمام نبیوں کے سَروَر صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو جب جنت اور اس کی نعمتوں کا اشتیاق  ہوتا تو حضرتِ سیِّدَتُنا فاطمہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا کا بوسہ لے لیتے اور ان کی پاکیزہ خوشبو کو سونگھتے اور جب ان کی پاکیزہ مہک سونگھتے تو فرماتے :فَاطِمَۃُ حَوْرَاءُ اِنْسِیّۃٍ یعنی فاطمہ تو  انسانی حور ہے۔(الروض الفائق فی المواعظ و الرقائق، ص۲۷۴ملخصاً) 

            میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! سُنا آپ نے کہ  اللہ کریم نے حضرت سَیِّدَتُنا فاطمۃُ الزّہرا  کو کیسی شان وعظمت سے نوازا اور  آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا نے اپنی والدۂ محترمہ کےبَطنِ  اَقْدس میں ہی  اپنے والدِگرامی