Book Name:Ramazan Ki Baharain

مشغُول رہتے تھے۔تو اللہ پاک نے اُن دِنوں کی یا د تازہ کرنے کیلئے روزے فَرض کئے تاکہ اُس کے مَحبوب  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی سُنّت قائِم رہے۔(فیضانِ سُنّت ، ص۹۳۵)

رزہ دار کا ایمان کتنا پختہ ہے!

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! سَخْت گرمی ہے،پیاس سے گلا سُوکھ رہا ہے ،ہَونٹ خُشک ہو رہے ہیں،پانی موجُود ہے مگر روزہ دار اُس کی طرف دیکھتا تک نہیں ، کھانا موجُود ہے بُھوک کی شِدّت ہے،مگر وہ کھانے کی طرف ہاتھ تک نہیں بڑھاتا۔اندازہ لگائیے!اس شخص کا خُدائے رحمٰن پر کتنا پُختہ ایمان ہے! کیونکہ وہ جانتا ہے کہ اِس کی حَرَکَت ساری دُنیا سے تَو چُھپ سکتی ہے مگر اللہ پاک سے پَوشیدہ نہیں رَہ سکتی۔اللہ پاک پراِس کا یہ یَقِیْنِ کامِل روزے کا عملی نتیجہ ہے۔کیونکہ دُوسری عِبادتیں کِسی نہ کِسی ظاہِری حَرَکت سے ادا کی جاتی ہیں مگر روزے کا تَعلُّق باطِن سے ہے۔اِس کاحال اللہ پاک کے سِوا کوئی نہیں جانتا، اگر وہ چُھپ کر کھاپی لے تب بھی لوگ یِہی سمجھتے رہیں گے کہ یہ روزہ دار ہے۔مگر وہ محض خَوْفِ خُدا کے باعث کھانے پینے سے اپنے آپ کو بچا رہا ہے۔ (فیضانِ سنت، ص۹۳۷)یہی وجہ ہے کہ روزہ داروں کو ڈھیروں انعامات اور اجروثواب سے نوازا جائے گا۔ آیئے! روزے کے فضائل پر 3 فرامینِ مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سنئے اور جھومئے:

سابقہ گناہوں کا کفارہ

(1)ارشاد فرمایا:جس نے رَمَضَان کا روزہ رکھا،اُس کی حُدُود کو پہچانا اور جس چیز سے بچنا چاہیے اُس سے بچا تو جو(کچھ گناہ) پہلے کرچکا ہے اُس کاکَفَّارہ ہوگیا۔(صحیح  ابنِ حَبّان ج۵ ص۱۸۳حدیث۳۴۲۴)