Book Name:Ramazan Ki Baharain

روزہ کی جزاء

(2)ارشاد فرمایا:آدمی کے ہر نیک کام کا بدلہ دس(10) سے سات سو(700) گُنا تک دیا جاتا ہے۔ اللہ پاک  نے ارشاد فرمایا: اِلَّا الصَّوْمَ فَاِنَّـہ ٗ لِیْ وَاَنَا اَجْزِیْ بِہٖیعنی سوائے روزے کے کہ روزہ میرے لئے ہے اور اِس کی جَزا میں خود دُوں گا۔بندہ اپنی خواہِش اور کھانے کوصِرف میری وَجَہ سے چھوڑتا ہے۔روزہ دار کیلئے دو(2) خوشیاں ہیں۔ایک اِفطار کے وَقت اور ایک اپنے ربّ پاک سے ملاقات کے وَقت ۔ روزہ دار کے منہ کی بُواللہ پاک کے نزدیک مُشک(خاص قسم کی خوشبو) سے زیادہ پاکیزہ ہے۔ (صحیح  مسلِم ص۵۸۰حدیث۱۱۵۱)

(3)ارشاد فرمایا:روزہ سِپَر(ڈھال) ہے اور جب کسی کے روزہ کا دِن ہو تو نہ بے ہُودہ بَکے اور نہ ہی چیخے۔پھر اگر کوئی اورشَخص اِس سے گالَم گلوچ کرے یا لڑنے پر آمادہ ہو، تو کہہ دے،میں روزہ دار ہوں۔ (صحیح بخاری ج۱ص۶۲۴حدیث۱۸۹۴)

روزہ کا خصوصی اِنعام

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو!  بیان کردہ اَحادیثِ مُبارَکہ میں روزہ کی کئی خُصُوصِیّات ارشاد فرمائی گئی ہیں۔  کتنی پیاری بِشارت ہے اُس روزہ دار کے لئے جس نے اِس طرح روزہ رکھا جس طرح روزہ رکھنے کا حق ہے۔یعنی کھانے پینے اور جِماع سے بچنے کے ساتھ ساتھ اپنے تمام اَعْضاء کو بھی گُناہوں سے باز رکھا تو وہ روزہ اللہ پاک کے فَضْل وکرم سے اُس کیلئے تمام پچھلے گُناہوں کا کَفَّارہ ہو گیااور حدیثِ مُبارَک  کا یہ فرمانِ عالیشان تَو خاص طور پر قابِلِ تَوجُّہ ہے جیسا کہ سرکارِنامدار، بِاِذنِ پَر وَردگار، دوعالَم کے مالِک ومُختار، شَہَنشاہِ اَبرار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ اپنے پروَردگار کا فرمانِ خوشگوار سُناتے ہیں”فَاِنَّہ ٗ لِیْ وَاَنَا اَجْزِیْ بِہٖ “یعنی روزہ میرے لئے ہے اور اِس کی جَزا میں خود ہی دُوں گا ۔ حدیثِ قُدسی کے اِس ارشادِ  پاک کو