Book Name:Ramazan Ki Baharain

کرنی چاہئے اور ہر وہ کام کرنا چاہئے کہ جس میں اللہپاک اوراُس کے مَحبوب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی رِضا ہو۔ اگر اِس پاکیزہ مہینے میں بھی کوئی اپنی بخشش نہ کرواس کا توپھر کب کروائے گا؟ہمارے پیارے پیارے اور میٹھے میٹھے آقا  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ اس مبارک مہینے کی آمد کے ساتھ ہی عِبادتِ الٰہی میں بہت زیادہ مَگَن ہوجایا کرتے تھے، چُنانچِہ

 اُمُّ الْمُؤمنِین حضرت سَیِّدَتُنا عائِشہ صِدّیقہرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا  فرماتی ہیں:”جب ماہِ رَمَضَان آتا تو میرے سَرتاج،صاحِبِ مِعراج صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَاللہ پاک کی عِبادت کیلئے کَمربَستہ ہوجاتے اورسارا مہینا اپنے بِسترِ مُنَوَّرپر تشریف نہ لاتے۔“(اَلدُّرُّ المَنْثُور ج۱ ص۴۴۹)(فیضان سنت، ص ۸۷۶)

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! ہمیں بھی چاہئے کہ پورا ماہِ رَمَضَان اپنے ربّ کریم کو راضِی کرنے اور اُس کی عبادت میں صَرف کردیں ۔یقیناً جسے ربّ کریم کی رِضا حاصل ہوجائے دنیا و آخرت میں اس کا بیڑا پار ہوجاتا ہےاور ماہِ رَمَضَاناللہ پاک کی رِضا حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے ۔ یہ بڑی شان و عظمت والا مہینا ہے اس کی بے شُمار خُصُوصِیّات ہیں جن میں سے  ایک خُصُوصِیَّت یہ بھی ہے کہ اللہ پاک نے اِسی ماہِ مبارک  میں قُرآنِ پاک نازِل فرمایا، چُنانچِہ پارہ 2سُوْرَۃُ الْبَقَرَۃ کی آیت نمبر 185 میں خُدائے رَحمٰن کا نُزولِ قُرآن اور ماہِ رَمَضَان کے بارے میں فرمانِ عالیشان ہے :

شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِیْۤ اُنْزِلَ فِیْهِ الْقُرْاٰنُ هُدًى لِّلنَّاسِ وَ بَیِّنٰتٍ مِّنَ الْهُدٰى وَ الْفُرْقَانِۚ-فَمَنْ شَهِدَ مِنْكُمُ الشَّهْرَ فَلْیَصُمْهُؕ-وَ مَنْ كَانَ مَرِیْضًا اَوْ عَلٰى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِّنْ اَیَّامٍ اُخَرَؕ-یُرِیْدُ اللّٰهُ بِكُمُ الْیُسْرَ وَ لَا یُرِیْدُ بِكُمُ الْعُسْرَ٘-وَ لِتُكْمِلُوا الْعِدَّةَ وَ لِتُكَبِّرُوا اللّٰهَ عَلٰى مَا هَدٰىكُمْ

تَرْجَمَۂ کَنْزُ الْعِرْفَان:رمضان کا مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا جو لوگوں کے لئے ہدایت اور رہنمائی ہے اور فیصلے  کی روشن باتوں (پر مشتمل ہے۔ )  توتم میں جو کوئی یہ مہینہ پائے تو ضرور اس کے روزے رکھے اور جو بیمارہو یا سفر میں ہو تو اتنے روزے اور دنوں میں رکھے۔اللہ تم پر آسانی چاہتا   ہے اور تم پر دُشواری نہیں چاہتا