Book Name:Ramazan Ki Amad Marhaba

ہوئے انگوٹھے چُوم کرآنکھوں(Eyes)سے لگائے، بلند آوازسے کَلِمَۂ طَیِّبَہلَآاِلٰہَ اِلَّا اللہُ مُحَمَّدٌ رَّسُولُ اللہپڑھااوربے اِختیار زمین پرگِرپڑے۔ایک اسلامی بھائی نے آگے بڑھ کر اُنہیں اُٹھایاتو اُس وَقْت وہ اپنے خالِقِ حقیقی سے جا مِلے تھے۔

ہے تمنّائے عطارؔیاربّ!اُن کے جَلووں میں یُوں مَوت آئے

جھُوم کر جب گِرے میرا لاشہ تھام لیں بڑھ کے شاہِ مدینہ

(وسائل بخشش مرمم،ص۱۸۹)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                        صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

رَمَضان اور تلاوتِ قرآن

میٹھےمیٹھےاسلامی بھائیو!عموماً دیکھا گیا ہے کہ رَمَضانُ المبارَک کےاِبتدائی دِنوں میں  تو بڑے ذَوق وشَوق سے تلاوت کی جاتی ہے مگر بعد میں  کئی لوگ اِس عظیم سعادت سے محروم ہوجاتے ہیں،ہمیں اِس مُعامَلے میں بھی اپنے بزرگوں کی پیروی کرتے ہوئے اُن کے نَقْشِ قدم پر چلنا چاہیے۔بعض  حضراتاِس مُقَدَّس مہینے میں ایک بارنہیں بلکہ دن میں کئی مرتبہ ختمِ قرآن کی سعادت حاصِل کرتے تھے،چنانچہ

سَیِّدُنا سعد بن ابراہیم زہریرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کے معمولات

حضرت سیِّدُنا اِبراہیم بن سعد زُہریرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ بَیان کرتے ہیں کہ میرے والدِماجِد حضرت سَیِّدُناسعد زُہریرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ رَمَضانُ المبارَک میں اِکیسویں(21ویں)،تیئسویں(23ویں) ،پچیسویں (25ویں) ،ستائیسویں(27ویں)اوراُنْتِیْسْوِیں(29ویں)کو اُس وَقْت تک اِفطار نہ فرماتے جب تک قرآنِ کریم ختم نہ