Book Name:Ramazan Ki Amad Marhaba

اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ  وَجَلَّ ماہِ رَمَضان میں اِفطار کروانے اور پانی پِلانے کے فضائل کے بھی کیا کہنےکہ

اِفطار کروانے کے فضائل

نبیِّ پاک صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اِرْشادفرمایا:جس نے حَلال کھانے یا پانی سے(کسی مُسلمان کو) روزہ اِفْطَار کروایا،فِرِشتے ماہِ رَمَضان کے اَوْقات میں اُس کے لئے بخشش کی دُعا کرتے ہیں اور جِبْرِیل(عَلَیْہِ السَّلَام)شَبِ قَدْرمیں اُس کے لئے بخشش کی دُعا کرتے ہیں۔(معجم کبیر،۶/۲ ۶ ۲،حدیث:۶۱۶۲ )

ایک اور مقام پر فرمایا:جو روزہ دار کو پانی پِلائے گا اللہ کریم اُسے میرے حَوض سے پلائے گا کہ جَنَّت میں داخِل ہونے تک پیاسا نہ ہوگا۔(صحیح ابن خُزَیمہ، کتاب الصیام،باب  فضائل  شھر رمضان ۔۔الخ ، ۳ / ۱۹۱ ،حدیث:۱۸۸۷)

جب گرمیِ حَشْر ہو زوروں پر،اُس وَقْت تمنّا ہے سَروَر!

ہم پیاس کے ماروں کو کوثر،کے جام پہ جام پِلاتا رہے

(وسائل بخشش مرمم،ص۴۷۵)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                          صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!مَدَنی یعنی قَمَری مہینوں میں رَمَضان المبارَک کو جو اَہَمِّیَّت و فضیلت حاصِل ہے وہ کسی بھی عقلمند سے ڈَھکی چُھپی نہیں،یہی وہ عظیمُ الشَّان مہینا ہے،جس کاعاشقانِ رمضان کو پُورا سال اِنتظار رہتاہے۔اِس مبارَک مہینے کے آتے ہی مسلمانوں میں خوشی کی لہر دوڑجاتی ہے،مسلمانوں میں عبادت و رِیاضت کا ذَوق و شَوق پہلے سے بڑھ جاتا اور گناہوں کا زور کَم ہوجاتاہے، مسجدیں آباد ہوجاتی ہیں،سَحَری  و اِفطاری کی رونقوں کو دیکھ کر دل باغ باغ ہوجاتا ہے،خوش نصیب مسلمان ربِّ کریم کا کلام ،قرآنِ عظیم سُنّنے اور سُنّت کی ادائیگی کی نِیَّت سے تراویح کی ادائیگی میں مصروف ہوجاتے ہیں،ذِکْر و دُرُود