Book Name:Ramazan Ki Amad Marhaba

یادرکھئے !نبیِّ پاک صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کافرمانِ عبرت نشان ہے:جو بُری بات کہنا اور اُ س پر عَمل کرنا نہ چھوڑے تَواُس کے بُھوکا پیاسا رہنے کی اللہ پاک کو کچھ حاجت نہیں۔(بُخار ی،کتاب الصوم ،باب من لم یدع قول الزور۔۔الخ،۱ / ۶۲۸،حدیث:۱۹۰۳)

روزہ تجھ سے کھولوں گا!

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!افسوس صد افسوس!بعض مسلمانوں کی حالت اِس قدر بُری ہوچکی ہے کہ  ماہ ِ رَمَضان المبارَک میں بھی دوسروں کو ستانے ،تکلیف دینے اور لڑائی جھگڑا کرنے کے گویا بہانے ڈُھونڈتے ہیں ۔اگر کوئی ہمیں گالی دے یا کسی بھی   طرح  کی تکلیف پہنچائے اگر چہ ہم حق پر ہی کیوں نہ ہوں تواُسے رضائے الٰہی کی خاطِر معاف کرنے کے بجائے اُس سے  لڑائی(Fight)کرنے کو تیّار رہتے ہیں۔بلکہ کوئی کسی سے لڑ بھی پڑتا ہے تو گرَج کر یُوں گویا ہوتا ہے،”چُپ ہوجا!ورنہ یاد رکھ!میں روزے سے ہوں اورروزہ تجھ ہی سے کھولوں گا۔“یعنی تجھے کھاجاؤں گا۔(مَعَاذَ اللہعَزَّ  وَجَلَّ)

یاد رکھیے!اِس طرح کی بات ہر گز زَبان سے نہیں نکالنی چاہئے جوکسی مسلمان کی دِل آزاری و تکلیف  کا باعث بنتی ہو، بلکہ عاجِزی کا مظاہَرہ کرنا چاہئے۔اِن تمام آفَتوں سے ہم صِر ف اُسی صُورت میں بچ سکتے ہیں کہ اپنے اَعضاء کوبھی  گناہوں سے بچاتے ہوئے روزے کا پابند کرنے کی کوشش کریں۔ جیسا کہ  فرمانِ مُصْطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمہے:صِرف کھانے اور پینے سے باز رہنے کا نام روزہ نہیں بلکہ روزہ تو یہ ہے کہ لَغْوْ اور بے ہُودہ باتوں(یعنی وہ بات جس کے کرنے میں اللہ پاک کی نافرمانی ہے اُس)سے بچا جائے۔اگر کوئی شخص تمہیں گالی دے یا تمہارے ساتھ بُرا سُلوک کرے تو  کہہ دو”میں روزے سے ہوں“۔(مُستَدرَک،کتاب الصوم،باب من افطر فی رمضان  ناسیا الخ ، ۲ / ۶۷ ،حدیث:۱۶۱۱ )