Book Name:Faizan e Shabaan

اس مُبارَک مہینے کی آمد ہوتے ہی اپنا زِیادہ تَر وَقْت نیک اَعمال میں صَرف فرما یاکرتے ۔ چُنانچہ

حَضْرتِ سَیِّدُنا اَنَس بن مالِک رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں : ماہِ شَعْبانُ الْمُعَظَّم کا چاندنظر آتے ہی صَحابۂ کرام عَلَیْھِم الرِّضْوان تِلاوت ِقرآنِ پاک میں مَشْغُول ہو جاتے،اپنے اَموال کی زَکوٰۃ نکالتے تاکہ کمزور ومِسکین لوگ ماہِ رَمَضَانُ المُبارَک کے روزوں کے لئے تیاری کرسکیں ، حُکّام قیدیوں کو طَلَب کرکے جس پر حَد (یعنی سزا) قائم کرنا ہوتی اُس پرحَد قائم کرتے، بقیّہ کو آزاد کر دیتے، تاجِر اپنے قَرضے اَدا کردیتے ، دوسروں سے اپنے قَرضے وُصُول کر لیتے۔ (یُوں ماہ ِ  رَمَضانُ الْمبارَک کا چاند نظر آنے سے قَبل ہی اپنے آپ کو فارِغ کر لیتے) اوررَمَضان شریف کا چاند نظر آتے ہی غُسل کر کے(بعض حضرات سارے ماہ کے لئے ) اِعتِکاف میں بیٹھ جاتے ۔' ' (غُنْیَۃُ الطّالبین ج١ ٣٤١) (فیضان ِ سنت ،ص۱۳۷۵)

شبِ بَرَاءَ ت عبادت کی رات!

ہمارے پیارے آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ بھی اس مہینے میں خُوب خُوب عِبادَت فرماتے تھے۔حَضْرتِ سَیِّدہ عائشہ صدّیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا فرماتی ہیں  کہ (ایک بار )شَعْبانُ الْمُعَظَّمکی پندرہویں شب کو تاجدار ِ مدینہ ، قرارِ قلب و سینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے مجھ سے فرمایا : مجھے اس رات میں عبادت کرنے کی اِجازت دو ۔ میں نے عرض کی :جی ہاں،میرے ماں باپ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پرقربان ہوں ۔اس کے بعدآپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نےقیام فرمایا اورجب آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سجدے میں تشریف لے گئے تو بہت طَوِیْل سَجْد ہ فرمایا ۔مجھے یہ گُمان ہوا کہ شاید حُضُورِ اَنْور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی رُوح قَبْض کرلی گئی  ہے، تو میں نے اپنا ہاتھ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے قدمِ مُبارَک پر رکھ کر اَندازہ کیا تو حرکت معلوم ہونے سے میں بے حد خُوش ہوئی ۔