Book Name:Faizan e Shabaan

(مگراسلامی بہنو ں کو شرعاً اس کی  اجازت نہیں  وہ گھر میں رہ کر ہی عبادت  اور ایصالِ ثواب کریں) لہٰذا اپنے والد صاحب یا بھائی یا بچوں کے ابُّو  کا ذہن بنائیں کہ وہ قَبْرستان جاکراپنےمرحُومین کےلیے ایصال ِ ثواب اوردُعائے مَغْفِرت کریں کہ اس سے مُردوں کو اُنْسیَّت(سکون وراحت) حاصل ہوتی ہے اوراگر ان کےلیے دُعائے مَغْفِرت نہ کی جائے تومغموم(غمزدہ) ہوجاتے ہیں  چنانچہ

قبرِستان کے مُردے خواب میں آپہنچے!

ایک صاحِب کا معمول تھاکہ وہ قَبرِستان میں آکر بیٹھ جاتے اور جب بھی کوئی جَنازہ آتا،اس کی نماز پڑھتے اور شام کے وَقْت قبرستان کے دروازے پر کھڑے ہوکراِس طرح دُعائیں دیتے: ''(اے قَبْر والو!)خداتم کو اُنْس عطاکرے ،تمہاری غُربت پررَحم کرے،تمہارے گُناہ مُعاف فرمائے اور نیکیاں قَبول کرے۔''وُہی صاحِب فرماتے ہیں: ایک شام (بوقتِ رُخْصت )میں اپنا قبرِستان والا معمول پُورا نہ کرسکا، یعنی انہیں دُعائیں دیئے بِغیر ہی گھر آگیا۔میرے خواب میں ایک کثیر مخلوق آگئی!میں نے ان سے پُوچھا : آپ لوگ کون ہیں اور کیوں آئے ہیں؟ بولے: ہم قبرِستان والے ہیں، آپ نے عادَت کرلی تھی کہ گھر آتے وَقْت ہم کو ہَدیّہ(یعنی تُحْفَہ)دیتے تھے اورآج نہ دیا۔ میں نے کہا: وہ ہدیّہ(ہَ۔دی۔یہ)کیا تھا؟ تو اُنہوں نے کہا :وہ ہَدیّہ دُعاؤں کا تھا۔ میں نے کہا : اچّھا ،اب یہ ہَدیّہ میں تم کو پھر سے دوں گا۔ اس کے بعد میں نے اپنے اِس معمول کو کبھی ترک نہ کیا۔  (شرحُ الصُّدور ص۲۲۶)(قبروالوں  کی 25 حکایات،ص:۹)

مرحوم والِد صاحِب نے خواب میں آ کر کہا کہ......

حَضْرتِ سیِّدُنا امام سُفْیان بِن عُیَیْنہرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کا بیان ہے :جب میرے والِدصاحِب کا انتِقال ہوگیا تومیں نے بَہُت آہ وبُکا کی (یعنی خُوب رویا دھویا)اوراُن کی قَبْر پرروزانہ حاضِری دینے لگا،پھر رَفْتہ