Book Name:Hajj Kay Fazail

بَیان سُننے کی نیّتیں

نگاہیں نیچی کئے خُوب کان لگا کر بَیان سُنُوں گی۔٭ٹیک لگا کر بیٹھنے کے بجائے عِلْمِ دِیْن کی تَعْظِیم کی خاطِر جہاں تک ہو سکا دو زانو بیٹھوں گی۔٭ضَرورَتاً سِمَٹ سَرک کر دوسروں کے لئے جگہ کُشادہ کروں گی۔ ٭دھکّا وغیرہ لگا تو صبر کروں گی، گُھورنے،جِھڑکنے اوراُلجھنے سے بچوں گی صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْبِ، تُوبُوْا اِلَی اللّٰـہِ  وغیرہ سُن  کر ثواب کمانے اور صدا لگانے والی کی دل جُوئی کے لئے پست آواز سے جواب دوں گی۔ دوران بیان موبائل کےغیر ضروری استعمال سے بچونگی ،نہ بیان کی ریکارڈنگ کرونگی نہ اور کسی قسم کی آواز (کہ اسکی اجازت نہیں)٭ اجتماع کے بعد خُود آگے بڑھ کر سَلَام و مُصَافَحَہ اور اِنْفِرادی کوشش کروں گی ۔جو کچھ سنو گی اسے سن کر سمجھ کر اس پہ عمل کرنے ،بعد میں دوسروں تک پہنچا کر نیکی کی دعوت عام کرنے کی سعادت حاصل کروںگی،

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                        صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

20بارپیدل  سفرِ حج

راکبِ دَوشِ مُصْطَفٰے،سَیِّدُالْاَسْخِیاءسیِّدُناامام حسن مُجتَبیٰ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نےایک مرتبہ فرمایا: میں اپنے ربّ عَزَّ  وَجَلَّ سے حیا کرتا ہوں کہ اُس سے اس حال میں ملاقات کروں کہ اس کے پاک گھر (یعنی کعبۂ مُشرَّفہ) تک کبھی پیدل(On foot) چل کر نہیں آیا۔چنانچہ آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ  20 بار مدینۂ منوَّرہ سےمکۂ مکرمہ حج کیلئے پیدل آئے۔ (مستطرف،الباب الاول،الفصل الخامس فی الحج وفضلہ ،۱/۲۴)۔امام حسن مجتبیٰرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کو دیکھا گیا کہ آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے خانَۂ کعبہ کا طواف کیاپھرمقامِ ابراہیم پر حاضر ہوکر 2 رَکعت نَماز(واجبُ الطّواف)ادا کی، پھر اپنا رخسارِ مبارَک مقامِ ابراہیم پر رکھ دیا اور زار و قِطارروتے ہوئے اِس طرح مُناجات کی:(اے میرےربِّ قدیر عَزَّ  وَجَلَّ!)تیرا