Book Name:Hajj Kay Fazail

شیخ شبلی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کا حج

حضرت سیِدنا شیخ شبلی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے جب  وقوفِ عرفات کی سعادت حاصل کی تو بالکل خاموش ہوگئے حتّٰی کہ  سُورج غُروب ہوگیا،(دَورانِ سعی)جبمِیلَینِ اَخضَرَین سےآگے بڑھےتوآنکھوں سےآنسو بہنے لگے اور آپ نے یہ اَشعار پڑھے:میں چل رہا ہوں اِس حال میں کہ میں نے اپنے دِل پر تیری محَبَّت کی مُہر لگارکھی ہےتاکہ اِس دِل پر تیرے سِوا کسی کا گزر نہ ہو،اے کاش کہ میں اپنی آنکھوں کو بند کرنے کی قدرت پاتا تواُس وَقت تک کسی کو نہ دیکھتا کہ جب تک تجھے نہ دیکھ لیتا،جب آنسو رُخساروں پر بہنےلگتے ہیں تو ظاہِرہوجاتاہےکہ کون واقِعی رورہا ہے اورکس کارونا بناوَٹی ہے ۔(رَوضُ الرَّیاحین،الحکایۃ التاسعۃ والخمسون، ص ۱۰۰ ملتقطاً)

میں کیوں نہ روؤں؟

منقول ہے کہ حضرت سیِدنا ابو جعفر محمد بن علی بن حسین علی بن ابی طالب رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ حج کے لئے(اپنے گھر سے)نکلے،جب آپ مسجِدالحرام میں داخِل ہوئےتو بیتُاللہشریف کودیکھ کر رونے لگےحتّٰی کہ آپ کی آواز بلند ہوگئی،آپ سے عَرض کی گئی:بے شک سب لوگوں کی نظریں آپ کی طرف لگی ہوئی ہیں لہٰذا اپنی آواز میں کچھ نرمی پیدا کیجئے،ارشاد فرمایا:میں کیوں نہ روؤں؟شاید کہ میرے رونےکےسبب اللہ عَزَّ  وَجَلَّ مجھ پر نظرِ رحمت فرمادے اور میں بروزِ قیامت اُس کی بارگاہ میں کامیاب ہوجاؤں،پھرآپ نے بیتُ اللہ کا طَواف کیا اورمقام ابراہیم پر نمازپڑھی، جب آپ نے سجدے سے سر اُٹھایاتو سجدے کی جگہ آپ کے آنسوؤں سے تَرتھی۔(رَوضُ الرَّیاحین،الحکایۃ الثانیۃ والسبعون، ص۱۱۳)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                       صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

کتاب”رفیق الحرمین“کا تعارف