Book Name:Hajj Kay Fazail

واجبات اور سنتوں سے منہ موڑ کر پہلے کی طرح دنیوی معمولات میں مشغول ہوکر نیک اعمال سے غافل ہوجاتے ہیں،یوں محسوس ہوتا ہے کہ جیسے انہوں نے کبھی حج کیا ہی نہ تھا حالانکہ حجِ مقبول کی ایک نشانی یہ بھی ہے کہ جس کے بعد حاجی مرتے وقت تک گناہوں سے بچے،حج برباد کرنے والا کوئی عمل نہ کرے۔“(مرآۃ المناجیح،۵/۴۴۱) ایسا نہ ہو کہ شیطان کسی حاجی صاحب کو اس خوش فہمی میں مبتلا کرنے میں کامیاب ہوجائے کہ چونکہ حج کی برکت سے بخشش توہو ہی جاتی  ہے لہٰذا اب حسبِ معمول  حرام وحلال کی تمیز کئے بغیر خوب مال و دولت کماؤ اوربقیہ زندگی(Life)  گناہوں میں  گنوا دو۔ اگر کسی کے ذہن میں  ایسی سوچ  پیدا ہو تو اسے چاہئے کہ  فوراً اپنی اصلاح کرلے اور ہرگز اس  خوش فہمی میں مبتلا نہ رہے کہ حج کی برکت سے میں پکا جنتی ہوگیا ہوں ۔یاد رکھئے!دنیا کے اندر اب کسی کو یقینی طور پر معلوم نہیں کہ میرا حج مقبول ہوا بھی ہے یا  نہیں کیونکہ اس کا حقیقی علم تو اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کوہی  ہے،بڑے بڑے اولیائے کرام نے  کئی کئی حج کئے مگر اس کے باوجود انہوں نے کبھی بھی اپنے آپ کو جنتی خیال نہیں  کیا اور نہ ہی حج کے بعد نیکیوں سے غافل ہوئے بلکہ پہلے کے مقابلے میں مزید ان کے عمل میں کئی گنا اضافہ ہوا۔

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو!حج كے بعد عبادت کا ذوق وشوق  کیسے برقرار رکھاجائے؟ آئیے! اس ضمن میں چند مدنی پھول سنئے اور اپنے دل کے مدنی گلدستے میں سجائیے چنانچہ

پہلا طریقہ

دوران ِ حج  جس طرح   ہم نے  اللہ عَزَّ  وَجَلَّ   كے احکام کی ذوق وشوق کے ساتھ بجا آوری کی اسی طرح حج كے بعد عبادت کا ذوق وشوق باقی رکھنے کیلئے حاجی کوچاہئے کہ وہ یہاں  بھی احکاماتِ الٰہیہ کو ذوق وشوق سے بجالائے اوراس کے پیارے حبیب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی  سنتوں كا پابند رہے ، نمازوں اور