Book Name:Hajj Kay Fazail

مسلمان کی دِل آزاری وغیرہ گناہوں سے باز نہیں آتے،آہ! حَرَمِ  پا ک میں اگر صِرْف ایک بار جھوٹ بولا، بِلا اجازتِ شَرْعی کسی ایک فرد کی دِل آزاری کرڈالی، ایک مرتبہ غیبت یا چُغلی کا اِرتکِاب کیا تو کسی اور مقام پر گویا ایک ایک لاکھ بار یہ گناہ صادِر ہوئے الامان والحفیظ۔خدارا ! ہوش میں آئیے اور دورانِ حج خوب نیکیاں کرکے اپنے حج کی قبولیت کیلئےدعائیں  کیجئےاور فضول کاموں سے بچنے کی بھرپور مَشق اور کوشش کیجئے۔بعض افراد جنہیں ہروقت موبائل فون استعمال(Use) کرنے کا مرض لاحق   ہوتا ہے وہ  وہاں بھی  اس کے استعمال سے اجتناب نہیں کرتےاورسوشل میڈیا کے ذریعے  اپنے چاہنے والوں کو پل پل  کے حالات سے باخبررکھتے ہیں  ۔

حج وعمرہ اور سیلفی

شیخِ طریقت،اَمِیْرِاَہلسنّت،بانیِ دعوتِ اسلامی حضرت علّامہ مَوْلانا ابو بلال محمد الیاس عطّارقادِری رَضَوِی ضِیائی دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ اپنے رسالے”سیلفی کے 30 عبرت ناک واقعات “صفحہ 17پر فرماتے ہیں : سفرِ حج وعمرہ کے دوران بھی سیلفی(Selfie) کے شائقین اپنا شوق پورا کرتے پائے جاتے ہیں،انہیں جہاں کوئی منظر اچّھا لگتا ہے جھٹ سیلفی بناتے اور سوشل میڈیا کے ذریعے اس کی تشہیر کردیتے ہیں۔ حجرِاَسْوَد کو بوسہ دیتے وقت،سَعی اور طواف کے دوران بھی سیلفیز بنائی جاتی ہیں ،جس سے طواف وسعی کرنے والوں کی رَوانی میں فرق آتا ہے،لوگ ایک دوسرے پر گِر پڑتے ہیں یا پھر ٹکرا جاتے ہیں جس سے انہیں پریشانی ہوتی ہے ،خود سیلفی بنانے والوں کا ذوقِ عبادت متأَثّر ہوتاہے ،سنہری جالیوں کے پاس مُوَاجَہَہ شریف کے سامنے حاضر ی کے وقت بھی سیلفی بنانے والے پائے جاتے ہیں اس مقصد کے لئے بعض بے باک اپنی پیٹھ مُوَاجَہَہ شریف کی طرف کرلیتے ہیں۔اے کاش !ہمارا یہ ذہن بن جائے کہ سفرِ حَرَمَینِ طیِّبَین سیلفی بنانے کے لئے نہیں ثواب کمانے کے لئے ہوتا ہے ۔