Book Name:Hajj Kay Fazail

( مشکاۃ المصابیح ، کتاب المناسک،الفصل الثالث،۱/۴۷۲،حدیث:۲۵۳۸)

1.      ارشاد فرمایا:جو حج کےاِرادے سے نکلا، پھر مرگيا تواللہ عَزَّ  وَجَلَّ اُس کےلئے قیامت تک حج کرنے والے کا ثَواب لکھ دےگااورجوعُمرےکےاِرادے سےنکلا،پھرمرگيا تواللہ عَزَّ  وَجَلَّ اُس کیلئے قیامت تک عُمرہ کرنے والےکا ثواب لکھ دے گا ۔ ( مسند ابی یعلیٰ ، مسند ابی ھریرۃ ، ۵/ ۴۴۱، حدیث: ۶۳۲۷)

حضورِ کعبہ حاضر ہیں حرم کی خاک پر سر ہے

بڑی سرکار میں پہنچے مُقدَّر یاوَری پر ہے

نہ ہم آنے کے لائق تھے نہ قابل مُنہ دکھانے کے

مگر ان کا کرم ذرہ نواز و بندہ پَروَر ہے

خبر کیا ہے بھکاری کیا کیا نعمتیں پائیں

یہ اُونچا گھر ہے اس کی بھیک اندازہ سے باہر ہے

(ذوق نعت ،ص۳۳)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                       صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! سُناآپ نے! ربّعَزَّ  وَجَلَّ حاجیوں پرکیسی کیسی کرم نوازیاں  فرماتا ہےکہ ان  کے تمام گناہوں کو معاف  فرماتاہے ،ان کو مغفرت کا پروانہ عطافرماتا ہےاورحاجی کی  دعا کی  برکت سے لوگوں  کی بخشش ومغفرت کی قوی امید ہوتی ہے اور جو حج کے ارادے سے نکلا اورراستے میں مرجائے تو اس کیلئے  قیامت تک  حج کاثواب بھی لکھاجاتا ہے۔یاد رکھئے! مَکّۂ مُکَرَّمہ ومدینۂ مُنوَّرہ کی حاضری ایسا  اَنمول موقع ہےکہ  یہ نصیب والوں کوہی ملتا ہے، کتنے ہی مالدار لوگ دن رات لندن وپیرس  کے سُہانے سپنے دیکھتے ہیں اور بعض تو ان ممالک کی سیرو سیاحت  سے لُطف اندوز بھی ہوجاتے ہیں مگر استطاعت (Ability)کے باوجود حج جیسے اَہَم فریضے اور روضَۂ رسول کی حاضری کی سعادت سے