Book Name:Hajj Kay Fazail

جو ہر وقت  نیکیوں میں مصروف اور لَبَّیْک  اَللّٰہُمَّ لَبَّیْک کی صدائیں بلندکررہے تھے،مقامِ ابراہیم اور دیگر مقدس مقامات  پردعاؤں،نوافل اور ذکر و درود میں مصروف تھے،جنہیں دیکھ کر ہمارے اندر بھی عبادت کا شوق اور ان اُمور کو بجالانے کا ذوق بیدار ہوا اور ہم بھی نیکیاں بجالانے میں کامیاب ہوئے۔حج سے واپسی پر بھی اگرہم  ایسے ہی نیک لوگوں کی صحبت اختیار کریں گے  تو عبادت کاشوق برقراررہے گا۔مگر سوال یہ ہے کہ اچھے ماحول کی پہچان کیسے ہو؟یاد ركھئے کہ بہترین مُعاشَرے اور ایک اچھے ماحول  كی پہچان یہ ہے کہ جس کی بُنیاد خوفِ خُدا،تقویٰ اور نیکی و پرہیزگاری پر قائم ہو،جس میں لوگ اللہعَزَّ  وَجَلَّ کی رِضا کے لئے ایک دوسرے سے مَحَبَّت کرتے اور ایک دوسرے کے حُقُوق کا خیال رکھتے ہوں۔اس ماحول سے تعلُّق رکھنے والے افراد اعلیٰ سیرت وکِردار کے مالک ہوں کہ اگر کوئی ان کی صُحْبَت اختیار کرے تووہ بھی اُنہی کے رنگ میں رنگ جائے۔ حدیث شریف میں ہمیں اچھے دوست کی پہچان یہ بتائی گئی ہےکہ اچھا ہمنشین وہ ہے کہ اس کے دیکھنے سے تمہیں خدا یاد آئے، اس کی گفتگو(Conversation) سے تمہارے عمل میں زیادتی ہو اور اس کا عمل تمہیں آخرت کی یاد دلائے۔(جامع صغیر،حرف الخاء، ص۲۴۷،حدیث:۴۰۶۳)

لہٰذا بالخصوص حاجیوں اوربالعموم ہم سبھی کوچاہئے کہ ہم اپنی دُنیا وآخرت بہتر بنانے کیلئے دُنیا کے ضَروری  کاموں سے فَراغت کے بعدخَلْوَت یعنی تنہائی اختیارکریں یا صِرْف ایسی سنجیدہ اور سنّتوں کی پابند اسلامی بہنو کی صُحبت میں بیٹھیں کہ جن کی باتیں خوفِ خدا و عشقِ مصطَفٰےمیں اضافے کا باعِث بنیں ،جووقتاً فوقتاً ظاہری بُرائیوں اور باطِنی بیماریوں کی نشاندہی کرتی اور ان کا علاج تجویز فرماتی رہیں، اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ  وَجَلَّ  نیک بندوں کی خدمت میں حاضِری کی سعادت بسااوقات باعِثِ مغفِرت ہوجاتی ہے،چُنانچِہحضرت سیِّدُنایزید بن ہارونرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ بیان فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت سیِّدُنا محمدبن یزید واسِطی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کوخواب میں دیکھ کر پُوچھا:اللہ عَزَّ  وَجَلَّ نے آپ کے ساتھ کیا