Book Name:Hajj Kay Fazail

اَدائیگی کی پُرکَیْف بہاروں سے مُسْتَفِیْض ہوتے ہیں اوربعض عاشقانِ رسول  ہر وقت حرمین شریفین کی حاضری کیلئے بے چین رہتے ہیں،ان کی دلی تمنا ہوتی ہے کہ بس کسی طرح اس مقدَّس سفر کی سعادت  نصیب ہوجائے ۔ہمیں بھی چاہیے کہ ہم اپنے دل میں عشقِ مُصْطَفٰے کی شمع جلائے رکھیں،حج وزیارت ِ مدینۂ منورہ کےشوق(Desire)کو دل میں بسائے رکھیں اورسرکارِ مکۂ مکرمہ ،سردارِ مدینۂ منوَّرہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کی نظرِ کرم کی اُمید لگائیں تو اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کبھی نہ کبھی ہم گناہگاروں پر بھی نظر ِعنایت ہو گی اورایک دن  ہم بھی  جانبِ حرمین روانہ ہوں  گے۔

بڑا حج پہ آنے کو جی چاہتا ہے

بُلاوا اب آئیگا کب یاالٰہی

میں مکّے میں آؤں مدینے میں آؤں

بنا کوئی ایسا سبب یاالٰہی

(وسائلِ بخشش مرمم،ص ۱۰۷)

      یاد ركھئے!کعبۂ مُعظَّمہ اورگنبدِ خضرا کی زِیارت کیلئے جانا، حَج ہو یا عُمرہ ،الغرض  کسی بھی اچھی  نِیَّت سے سُوئے حَرَم قدم بڑھانا یقیناً اللہعَزَّ  وَجَلَّ  کی بہت بڑی نعمت  اور بڑے نصیب کی بات ہے،یہ ایسا  مبارک سفر ہے کہ جس میں اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کی خاص رحمتوں کا نزول ہوتا ہے،قدم قدم پر نیکیوں کی سعادت ملتی ہے،جب  یہ خوش نصیب مسافر اپنی  منزلِ مقصود پر پہنچتا ہے تو گو یا اس کے مُقدَّر کا ستارہ اپنے عُروج (بلندی)پر ہوتا ہے۔زَہے نصیب!ان  مبارک لمحات میں ان مقدَّس مقامات پر ہی  دَم نکل  جائے اور وہی  پر مدفن  نصیب ہوجائے تو اس سے بڑھ کرایک عاشق کیلئے اور کیا اِنعام ہو سکتا ہے اور اگر واپس ہی آناپڑ جائے تو زہے نصیب!دوبارہ جانے کا تصور کرے کہ یہ بھی عاشقانِ رسول کے ذوق کی تسکین کا باعث ہوتا ہے۔الغرض! اس مبارک سفر(Journey)کے بڑے  فوائد ہیں۔آئیے!اس