Book Name:Parosi Kay Huquq

لغزشوں کو مُعاف کرے،٭اپنے گھر کی چھت پرسے ان کے گھر میں مت جھانکے،٭ان کی دیوار پرشہتیر رکھ کر،ان کے پرنالے میں پانی گرا کراور ان کے صحن میں مٹی وغیرہ ڈال کر انہیں  تکلیف نہ پہنچائے، ٭ان کے گھر کے راستے کو تنگ نہ کرے،٭جو کچھ وہ اپنے گھر لے جا رہے ہوں اس پر نظر نہ گاڑے،٭ اگر ان کے عُیوب اس پر ظاہر ہوں تو انہیں چُھپائے،٭اگرانہیں  کوئی حادثہ پیش آجائے تو فوراً ان کی مدد کرے،٭ پڑوسیوں کی غیر موجودگی میں ان کے گھر کی حفاظت (Safety) کرنے میں غفلت کا مُظاہرہ نہ کرے،٭ان کے خلاف کوئی بات نہ سُنے،٭ان کی (عورتوں) کے سامنےنگاہیں نیچی رکھے،٭ان کی اولاد کے ساتھ نرمی سے گفتگو کرے،٭دین ودنیا کےجس مُعاملے میں انہیں رہنمائی کی ضرورت ہو(تو)اس میں ان کی رہنمائی کرے۔(احیاء العلوم،۲/۷۷۲)

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو!ہمارے اَسلافِ کرام کو خدائے رحمٰن عَزَّ  وَجَلَّ نے جہاں دیگر بہت سی عُمدہ خوبیوں سے آراستہ فرمایا وہیں یہ عظیمُ الشَّان وصف بھی ان کی مُبارک طبیعتوں میں راسخ تھاکہ یہ حضرات پڑوسیوں کے مُعاملے میں انتہائی مُحتاط تھے،پڑوسیوں کو اسلام میں کیا مقام  ومرتبہ حاصل ہے،ان کے کیا حقوق ہیں،ان کی جانب سے ملنے والی تکلیفوں کے جواب میں ان کے ساتھ کس طرح کا سُلُوک کرنا چاہئے یہ حضرات ان تمام چیزوں کو دوسروں کے مُقابلے میں بہتر طور پر جانتے تھے،ہم تو پڑوسیوں کا بُرا چاہنے والےاور اینٹ کا جواب پتھر سے دینے کے قائل ہیں جبکہ یہ اللہ والے پوری زندگی حُقُوْقُ اللہ اور حُقُوْقُ الْعِباد کی رعایت کرنے بالخصوص پڑوسیوں کے حقوق کی بجاآوری،ان کی خیر خواہی،ان کے ساتھ حُسنِ سُلُوک  سے پیش آنے کا عملی مُظاہرہ فرماتے تھے ۔ آئیے!بطورِ ترغیب اس بارے میں بُزرگانِ دین کی چند ایمان افروز حکایات سُن کران سے حاصل ہونے والے  مدنی پھولوں پر عمل کی نیت کرتے ہیں ،چنانچہ