Book Name:Qaroon Ki Halakat Ka Sabab

    منقول ہے کہ بصرہ میں ایک  کنجوس مال دار تھا، ایک مرتبہ اس  کے پڑوسی نے  اس کی دعوت  کی اور اس کے سامنے انڈوں سمیت   بُھنا  ہوا گوشت رکھا ،اس مال دار بخیل شخص نے  بہت زیادہ  گوشت کھا لیا اور پھر اس پر  پانی پی لیا   چنانچہ اس کا پیٹ  پھُول گیا  اوروہ سخت تکلیف میں مبتلاء  ہوگیا   اور موت  اس کے سر پر منڈ لانے لگی یہاں تک کہ وہ تکلیف کے باعث بے تاب ہونے لگا اور جب معاملہ  بہت زیادہ  بگڑ گیا تو طبیب کو بُلایا گیا اس نے  کہا:گھبرانے کی کوئی بات نہیں  جو کچھ کھایا ہے قے کردو  یہ سُن کر  اس مال دار  بخیل  شخص نے کہا ! ہائے افسوس  انڈوں کے ساتھ کھائے ہوئے اس عمدہ  بُھنے ہوئےگوشت کو میں کیسے قے کر وں ؟ مجھے موت تو قبول ہے ،لیکن میں  قے نہیں  کروں گا ۔(احیاءالعلوم  ۳/۳۱۶)     

دولتِ  دُنیا  کے  پیچھے  تُو نہ جا                       آخرت میں مال کا ہے کام کیا

مالِ دُنیا دو جہاں میں ہے وبال             کام آئے گا نہ  پیشِ ذُوالْجَلاَل

صَلُّوا عَلَی الْحَبیب!          صَلَّی اللّٰہُتَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

     میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اس حکایت سے معلوم ہواکہ بخیل آدمی مال کی لالچ  کی وجہ سے اپنی جان کی بھی پروا نہیں کرتا ۔لہٰذا ہمیں اپنی دنیا وآخرت بہتر بنانے کیلئے احکامِ خُداوندی کی بجاآوری کرنی چاہیے اورکنجوسی کی عادت ختم کرنے کیلئے ہر سال مستحق مسلمانوں کو نہ صرف  زکوٰۃ دینی  چاہیے بلکہ دورانِ سال بھی سخاوت کرتے ہوئےان کی مالی مددکرنی چاہیے۔

                             رَسُوْلُاللهصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:سخاوتاللہعَزَّ وَجَلَّکی عطاسے ہے،سخاوت کرو اللہعَزَّ  وَجَلَّ تمہیں مزیدعطا فرمائے گا سُنو!!اللہعَزَّ  وَجَلَّ نےسخاوت کو پیدا فرماکر ایک مردکی صورت عطا فرمائی اوراس کی جڑ کو طُوبیٰ (جنّتی ) درخت کی جڑ میں راسخ کردیا اورٹہنیوں کوسِدْرَۃُ الْمُنْتَہٰیکی ٹہنیوں کے ساتھ مضبوط کر دیا اوراس کی بعض شاخوں کو دنیا کی طرف جُھکا دیا تو جو شخص اس کی ایک ہی ٹہنی پکڑ لےاللہ عَزَّ  وَجَلَّ اسے جنت میں داخل فرمادیتا ہےسُنو! بیشک سخاوت ایمان ہی سے ہےاورایمان جنت میں ہےاوراللہ عَزَّ  وَجَلَّ