Book Name:Siddiq e Akbar Ka Kirdar o Farameen

عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے اِعلانِیہ اظہارِ اسلام کے لئے اجازت طلب کی،آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا:" اے ابوبکر ہم ابھی تعداد میں کم ہیں"، مگرحضرت سَیِّدُنا ابوبکرصدیقرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُاِصرار فرماتے رہے، یہاں تک کہ رسولُ الله صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنے اظہارِ اسلام کی اجازت مَرحَمَت فرما دی۔ مسلمان مسجدِ حرام کے آس پاس کے علاقے میں پھیل گئے،ہرشخص اپنے خاندان کو اسلام کی دعوت پیش کرنے لگا۔

 حضرت سَیِّدُنا ابوبکر صدیقرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ لوگوں کوخطبۂ اسلام دینےکے لیے کھڑے ہوئے اوروہاں رسولُ اللهصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ بھی تشریف فرما تھے، مُشرکینِ مکہ نے جب مسلمانوں کو کھلم کھُلادعوتِ اسلام دیتے دیکھاتو اُن کا خُون کھول اُٹھا اور انہوں نے مُسلمانوں کومارنا شُرُوع کردیا۔

 حضرت سَیِّدُنا ابوبکر صِدِیقرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکو بھی مارا یہاں تک کہ آپ بے ہوش ہوگئے،جب آپ کے قبیلے بنُو تَیْم کے لوگوں کو پتا چلا تو وہ دوڑتے ہوئے آئے اور آپ کو گھر لے گئے، آپ کے والد ابو قحافہ اور بنُو تَیْم کے لوگ بہت پریشان تھے، مسلسل آپ سے گفتگو کرنے کی کوشش کر رہے تھے، بالآخِر دِن کے آخری حصے میں آپ کو ہوش آگیا۔جب انہوں نے آپ سے خیریت دریافت کی توآپ کی زبان سےسب سے پہلا جملہ یہ نکلاکہ رسولُ اللهکس حال میں ہیں؟آپ کی یہ بات سُن کرقبیلے کے کئی لوگ ناراض ہوکر چلے گئے،آپ کی والدہ اُمُّ الخیرسلمیٰ جب کچھ کھانے پینے کے لئے کہتیں تو آپ صرف ایک ہی جملہ کہتے،رسولُ الله صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کس حال میں ہیں؟مجھے صرف ان کی خبردو۔یہ حالت دیکھ کر آپ کی والدہ کہنے لگیں،اللہکی قسم! مجھے آپ کے دوست کی خبر نہیں کہ وہ کس حال میں ہیں؟آپ نے فرمایا:آپ اُمِ جَمِیل بنتِ خطّاب کے پاس چلی جائیں اور ان سے حُضُورصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کے بارے میں دریافت کریں،آپ کی والدہ،اُمِّ جَمیل بنتِ خطاب رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا  کے پاس آئیں اور کہا کہ میرا بیٹاابوبکر آپ سے اپنے دوست محمد بن عبدُ اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکے بارے میں پوچھ رہا ہےکہ وہ کیسے ہیں؟حضرت اُمِّ جمیل رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا  نے اِس سوال کا جواب دینے کے بجائے کہا :اگر آپ چاہیں تو میں آپ