Book Name:Siddiq e Akbar Ka Kirdar o Farameen

خیر خواہی کا جذبہ

      میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو! حضرت سَیِّدُنا ابو بکر صِدِیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کی ذاتِ بابرکت کو اللہ عَزَّ  وَجَلَّ نے بہترین اوصاف اور پاکیزہ کردار کا مالک بنایا تھا ،آیئے آپ  کے کِردارِ مبارک کی چند جھلکیاں سنتے ہیں، چنانچہ آپ کی ذات میں لوگوں کے ساتھ بھلائی اور خیرخواہی  کا جذبہ کُوٹ کُوٹ کر بَھرا ہُوا تھا،یہی وجہ تھی کہ دِینِ اِسلام قبول کرنے کی وجہ سے جو صَحابہ کرامعَلَیْہِمُ الرِّضْوَان مَظلُومانہ زِندَگی بَسَر کر رہے تھے،آپ نے اُن کیلئے رَحمت وشَفقت کے دریابَہا دِیئے، آپ ظلم و ستم کی چکی میں پِسنے والے مسلمانوں کے لئے صرف دل میں ہی ہمدردی کے جذبات نہ رکھتے تھے بلکہ انہیں تکلیف سے نجات دلانے کے لئے ہر ممکنہ کوشش فرماتے اور اگر مال خرچ کرنا پڑتا تو اِس بھی گُریز نہ فرماتے ۔آئیے اس  تعلق سے ایک ایمان افروز واقعہ سُنتے ہیں:

حضرت سیدنا بلال کی آزادی

     مشہور صحابیِ رسول،مؤذنِ رسولُ الله ،حضرت سَیِّدُنا بلال حبشی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ جن کی والدہ کا نام حَمَامَہ ہے،یہ سچے مومن اور پاکیزہ دل غلام تھے،ان کا مالک اُمَیَّہ بِنْ خَلْف انہیں سخت دھوپ میں لے جا کر مکہ سے باہر دہکتی ہوئی ریت پر چِت لٹاکر سینے پر ایک بڑا پتھر رکھ دیتا اور کہتا:مُحمّد (صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے دِین)کاانکارکرو،ہمارے خداؤں کی عبادت کرو،ورنہ یونہی مرجاؤ گے۔ حضرت سَیِّدُنا بلال حبشی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ صرف یہی جواب دیتے : اَحَد اَحَد(یعنی اللہ صرف ایک ہے ،اُس کا کوئی شریک نہیں) ([1])ایک دن حضرت سَیِّدُناابوبکر صدیق  رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ اس جگہ سے گزرے جہاں حضرت سَیِّدُنا بلال حبشی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کو ظلم کا نشانہ بنایا جارہا تھا،آپ نے اُمیہ بن خلف کو ڈانٹتے ہوئے


 

 



[1] الریا ض النضرۃ، ذکر  من اعتقہ الخ ، ۱/ ۱۳۳تا۱۳۴