Book Name:Siddiq e Akbar Ka Kirdar o Farameen

کریم کی تلاوت کرتے ہوئے کس قدر گِریہ و زاری کرتے، حالانکہ آپ کو دنیا میں  ہی حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی زبانِ مبارک سے جنّتی ہونے کی خوشخبری مل گئی تھی،اس کے باوجود آپ خوفِ خدا سے روتے۔ہمیں بھی قرآنِ پاک کی تلاوت کرتے ہوئے  رونا چاہیے اور اگر رونا نہ آئے  تو رونے جیسی صورت ہی بنا لینی چاہیے،  کیونکہ قرآنِ کریم کی تلاوت کرتے ہوئے رونا مستحب ہے،جیسا کہ فرمانِ مُصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہےقرآنِ پاک کی تِلاوَت کرتے ہوئے رویا کرو اور رونا نہ آئے تو رونے کی سی صورت  بنالو۔([1])

عطا کر مجھے ایسی رِقت خُدایا                             کروں روتے روتے تلاوت خدایا

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                               صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

گرمیوں میں روزے

      میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!جس طرح ہمارے پیارے صِدِیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ عِبادَت گُزار تھے اِسی طرح کثرت سے روزے بھی رکھا کرتے تھےجیساکہ آپ کے بارے میں آتا ہے کہ آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُگرمیوں میں(نفل) روزے رکھتے اورسَردِیوں میں چھوڑ دیتے تھے۔([2])واقعی یہ حضرت سَیِّدُنا ابوبکر صِدِیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکا ذوقِ عبادت تھا کہ قرآنِ کریم کی تلاوت کرتے ہوئے روتے اورفرض روزوں کے علاوہ گرمیوں میں نفل روزے رکھتے  ،اگر آج ہم اپنی حالت پر غور کریں تو سردیوں میں فرض روزے بھی بہت مشقت کے ساتھ رکھتے ہیں حالانکہ سَردِیوں میں عُمُوماً دِن بہت چھوٹے اور راتیں بہت طَوِیل ہوتی ہیں اور دِن میں پیاس بھی بہت کم لگتی ہے جبکہ گرمیوں میں عُمُوما ًدِن بہت طَوِیل اور راتیں بہت چھوٹی ہوتی ہیں اوردن میں پیاس کی شِدت بھی زیادہ ہوتی


 

 



[1] ابن ماجہ،باب فی حسن الصوت  ، ۲/ ۱۲۹،حدیث: ۱۳۳۷ملتقطا

[2] الزھد للامام احمد،کتاب الزھد، زھد أبی بکر صدیق ،ص۱۴۱،حدیث: ۵۸۵