Book Name:Siddiq e Akbar Ka Kirdar o Farameen

!اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  تمہیں سلام ارشاد فرماتا ہے اورفرماتاہے کہ مجھ سے راضی ہویانہیں؟

سَیِّدُنا ابوبکر صدیق رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ نے عرض کیا:میں اپنے پروردگار سے ناراض کیسے ہوسکتاہوں؟ میں اپنے ربّ سے راضی ہوں، میں اپنے ربّ سے راضی ہوں، میں اپنے ربّ سے راضی ہوں۔([1])

تقدیمِ صِدّیقِ اکبرمِن جانبِ ربِّ اکبر

     اسی طرح امیرُ المومنین حضرت سَیِّدُنا عَلی المُرتَضٰی، شیرِِ خُدا کَرَّمَ اللّٰہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم فرماتے ہیں کہ رسولِ اَکرم، شاہ ِبنی آدم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے مجھے ارشاد فرمایا:میں نے بارگاہِ الٰہی میں تین(3) بارتمہیں مُقدَّم (یعنی افضل )کرنے کا سوال کیا،مگر بارگاہِ الٰہی سے ابُو بکر ہی کو مُقدَّم (یعنی افضل)کرنے کا حکم آیا۔([2])

سب سے بڑے پرہیزگار

اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  نےقرآنِ کریم میں ایک مقام پر  آپ کو پرہیز گار فرمایا چنانچہ ارشاد ہوتا ہے :

وَ سَیُجَنَّبُهَا الْاَتْقَىۙ(۱۷) (پ۳۰،اللیل:۱۷)

 تَرْجَمَۂ کنز الایمان:اور بہت جلد اس سے دُور رکھا جائے گا جو سب سے بڑا پرہیزگار ۔

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو!اس آیت میں ’’اَتْقٰی‘‘(یعنی سب سے بڑا پرہیزگار)سے مُراد سَیِّدُنا صِدِیقِ اکبررَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ ہیں۔

مَقامِ صِدِیق اکبر بارگاہِ رسالت میں

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو! آپ نے مُلاحَظہ فرمایا کہ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کی بارگاہ میں آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی


 



[1] تاریخ مدینۃ دمشق،عبدُ اللہ ویقال عتیق، ۳۰/۷۱

[2] تاریخ مدینۃ دمشق،عبدُ اللہ ویقال عتیق، ۳۰/۷۱