Book Name:Siddiq e Akbar Ka Kirdar o Farameen

کہ ہم حلوا خرید سکیں۔اُنہوں نے عَرض کی:میں اپنے گھریلو اخراجات میں سے چند دنوں میں تھوڑے تھوڑے پیسے بچا کر کچھ رقم جمع کر لوں گی، اُسی سے حَلوا خرید لیں گے۔فرمایا:ٹھیک ہے ایسا کرلینا ۔چنانچہ آپ کی زوجہ ٔمحترمہ نے رقم جمع کرنا شروع کی،کافی دنوں بعد تھوڑی سی رقم جمع ہوگئی، جب انہوں نے آپ کو بتایا تاکہ آپ حلوا خرید لیں تو آپ نے وہ رقم لی اور بَیْتُ الْمال میں لوٹا دی اور فرمایا کہ یہ ہمارے اخراجات سے زائد ہے۔ اس کے بعد آپ نے آئندہ کیلئے بَیْتُ الْمال سے ملنے والے اخراجات سے اُتنی رقم کم کروادی۔([1])

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! اس حِکایَت کوسُن کرخاص طور پر ان لوگوں کو غور کرنا چاہیے جو اپنی ہر خواہش کو پُورَا کرنا ضَروری سمجھتے ہیں۔کاش !ہمیں بھی اپنے نفس کی مخالفت کرنے،تقویٰ اور قناعت اختیار کرنےکا مدنی ذہن نصیب ہوجائے۔یقیناً اس حکایت میں تمام  اسلامی بھائیوں کیلئے قناعت و خُود داری اپنانے،حِرص و طَمَع سے خُود کو بَچانے اوراپنی آخِرت کو بہتر بنانے کیلئے خوب خوب نصیحت کے مدنی پھول اپنی خوشبو بکھیر رہے ہیں ۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                               صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد 

صِدِیقِ اکبر اور لواحقین سے تعزیت

اسی طرح آپ کا ایک وصف یہ بھی تھا کہ آپ کو جب کسی کے فوت ہونے کی اطلاع ملتی تو آپ اس کے عزیز و اقارب سے تعزیت فرماتے چنانچہ حضرت سَیِّدُنا قاسم بن محمد رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ سے رِوایَت ہے کہ جب کسی کا انتقال ہوجاتاتو حضرت سَیِّدُنا ابوبکر صِدِیق رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ اس کے عزیزوں سے تَعزِیَت کرتے اور اُنہیں یوں فرماتے :تسکِین میں کوئی مُصِیبَت نہیں ، رونے دھونے کا کوئی فائدہ نہیں، موت اپنے بعد والے معاملات کے لیے آسان اور پہلے والے معاملات کے لیے سَخت ہے،تم رسولُ الله صَلَّی اللّٰہُ


 

 



[1] الکامل فی التاریخ ،ذکر  بعض اخبارہ  ومناقبہ ،۲/۲۷۱