Book Name:Riya kari

       رِیاکاری کا دوسرا عِلاج یہ ہے کہ ہم  اِس کی آفتوں کو پیشِ نظر رکھیں کیونکہ آدمی کا دل کسی چیز کواُس وَقْت تک ہی پسند کرتا ہے جب تک وہ اُسے نَفْع بخش اورلذیذ نظر آتی ہے مگر جب اُسےاُس  شے کے نُقصان دہ ہونے کا پتہ چلتاہے تو وہ اُس سے بچتا ہے مثلاً ایک اسلامی بھائی شہد کو اس کی لذّت اور مِٹھاس کی وَجہ سے بَہُت پسندکرتا ہے لیکن اگر اُسے یہ بتادِیا جائے کہ یہ شہد جسے تم پینے جارہے ہو،اِس میں زہر مِلاہوا ہے تو وہ اُس میں مَوْجُود  مِٹھاس کو نہیں زہرکو دیکھے گا اور اسے ہرگزہرگز نہیں پیئے گا ۔ اِسی طرح لوگوں پر اپنا نیک عمل ظاہِر کرنے اور ان کی طرف سے واہ واہ ہونے میں یقیناً نَفْس کو بڑی لذّت ملتی ہے لیکن اگر ہم اِس لذّت کے بجائے رِیاکاری کے نُقصانات ذِہْن میں رکھیں تو اس سے بچنا ہمارے لئے قدرے آسان ہوجائے گا  اور ہمارا یہ ذہن بنے گا کہ لوگوں کی ایسی واہ واہ ہمارے کسی کام کی نہیں ،جس کی وجہ سے ہماری محنت اور کئے کرائے پر پانی پھر جائے۔ (نیکی کی دعوت ،ص۸۴ ملخصاً)

(3)رِیاکے اَسْباب کا خاتِمہ کیجئے

مرضِ رِیا کا تیسرا عِلاج اس مرض کے اَسْباب کا خاتمہ ہے۔کیونکہ ہر بیماری کا کوئی نہ کوئی سبب ہوتا ہے اگر سبب مٹادِیا جائے تو بیماری بھی رُخْصت ہوجاتی ہے۔اِسی طرح رِیاکاری کے بھی بُنیادی طور پر 3 اَسباب ہیں،اگراِن تینوں سےجان چُھڑا لی جائےتواِنْ شَآءَاللہعَزَّ  وَجَلَّ رِیاکاری سے بچنا بے حدآسان ہوجائے گا۔وہ 3 اسباب یہ ہیں:(۱)حُبِّ جاہ یعنی شُہرت کی خواہِش(۲)مَذَمَّت کا خوف اور(۳)مال ودولت کی حِرص۔ (نیکی کی دعوت ص۸۶)

پیچھا مِرا دُنیا کی مَحَبَّت سے چُھڑا دے

 

یا رَبّ مجھے دیوانہ مدینے کا بنا دے

 

 

(وسائلِ بخشش، ص ۱۱۲)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

(4)اپنے اعمال میں اِخلاص پیدا کیجئے