Book Name:Riya kari

النَّبِیِ الْاَمِیْن صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

       میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو!بیان کو اِخْتتام کی طرف لاتے ہوئے سُنَّت کی فضیلت اور چند سُنَّتیں اور آداب بیان کرنے کی سَعادَت حاصل کرتا ہوں ۔تاجدارِ رسالت ، شَہَنْشاہِ نُبُوَّت،نوشۂ بزمِ جنّت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کا فرمانِ جنّت نشان ہے: جس نے میری سُنَّت سے محَبَّت کی اُس نے مجھ سے محَبَّت کی اور جس نے مجھ سےمحَبَّت کی وہ جنّت میں میرے ساتھ ہو گا ۔          (مِشْکاۃُ الْمَصابِیح ،ج۱ ص۵۵ حدیث ۱۷۵ دارالکتب العلمیۃ بیروت )

سُنَّتیں عام کریں دین کا ہم کام کریں

     نیک ہو جائیں مُسلمان مدینے والے

جُوتے پہننے کے  مَدَنی پُھول

٭فرمانِ مُصطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ :جُوتے بکثرت استعمال کرو کہ آدمی جب تک جوتے پہنے ہوتا ہے گویا وہ سُوار ہوتا ہے۔( یعنی کم تھکتا ہے) (مُسلِم ،کتاب اللباس،باب استحباب لبس النعالالخ،ص۱۱۶۱ حدیث:۲۰۹۶ )٭جُوتے پہننے سے پہلے جھاڑ لیجئے تاکہ کیڑا یا کنکر وغیرہ ہوتو نکل جائے۔٭پہلے سیدھا  جُوتا پہنئے پھر ُالٹا اور اُتارتے وَقْت پہلے اُلٹا جُوتا اُتاریئےپھرسیدھا۔٭مرد مردانہ اور عورت زَنانہ جُوتا استعمال کرے۔٭صدرُ الشَّریعہ،بدرُ الطَّریقہ حضرتِ علامہ مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْغَنِی فرماتے ہیں: عورَتوں کو مردانہ جُوتا نہیں پہننا چاہیے بلکہ وہ تمام باتیں جن میں مَردوں اور عورَتوں کا اِمتیاز ہوتا ہے ان میں ہر ایک کودوسرے کی وَضع اختیار کرنے(یعنی نقّالی کرنے) سے مُمانَعَت ہے، نہ مرد عورت کی وَضع(یعنی طرز) اِختیار کرے، نہ عورت مرد کی۔(بہارِشريعت حصّہ۱۶،۳/۴۲۲)٭جب بیٹھیں تو جُوتے اُتا رلیجئے کہ اِس سے قدم آرام پاتے ہیں۔٭(تنگدستی کا ایک سبب یہ بھی ہے کہ ) اوندھے جُوتے کو دیکھنا اور اس کو سیدھا نہ کرنا،لہٰذااستعمالی جُوتا اُلٹا پڑا ہوتو سیدھا کردیجئے ۔