Book Name:Riya kari

کی نگاہ سے دیکھیں۔ (16)خریداری کرتے وقت یا اُجرت پر کسی سے کوئی کام کرواتے وَقْت اپنے دِینی مَنْصَب  مَثَلاً دِینی طالبِ علم یا حافظِ قرآن یا امام مسجِد یا مؤذِّن یا مُبلِّغ وغیرہ ہونے کا اس لئے اِظہار کرنا کہ میرے ساتھ رِعایت کی جائے یا پھر پیسے ہی نہ لئے جائیں۔(17)کتاب یا رِسالہ لکھتے وَقْت اِس نیَّت سے عِبْرت اَنگیز رِوایات و خُوب دِلْچَسْپ حکایات اورعُمدہ عُمدہ مَدَنی پُھول شامل کرنا کہ پڑھنے والے داد و تحسین دینے پر مجبور ہوجائیں۔(18)اپنے حج وعُمرے کی تعداد،تلاوتِ قرآن کی یومیہ مِقْدار،رَجَبُ المُرجَّب و شَعْبانُ المعظَّم کے مکمَّل اور دیگر نفل روزوں،نوافِل،دُرُود شریف کی کثرت وغیرہ کااِس لئے اِظہار کرنا کہ واہ واہ ہو اور لوگوں کے دلوں میں احتِرام پیدا ہو۔(19)دوسروں کی مَوجُودَگی میں اِس لئے چُپ چاپ رہنا یا اِشارے سے یا لکھ کر گُفتگو کرنا کہ لوگ سنجیدہ،خاموش طبیعت اورزَبان کا قُفلِ مدینہ لگا نے والا تصوُّر کریں جبکہ گھر میں اور بے تکلُّف دوستوں میں خُوب قہقہے لگاتا اور شیرِ بَبَّر کی طرح دَہاڑتا یعنی چیختا ہو۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

رِیاکاروں کے لئے جہنّمی وادی

          میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!بیان کردہ مثالوں کو ذِہْن میں رکھتے ہوئے رِیا کاری کی تعریف پر ایک بار پھر نظر ڈال لیجئے۔کہ”اللہعَزَّ  وَجَلَّ  کی رِضا کے عَلاوہ کسی اور اِرادے سے عِبادت کرنا رِیاکاری کہلاتا ہے۔ گویا لوگوں پر اپنی عِبادت گُزاری کی دَھاک بِٹھانا،اپنی تعریف،واہ واہ اور عزّت چاہنا یا اُ س نیک کام سے سُوٹ پیس،یا رَقْم کالِفافہ یا کھانا یا مِٹھائی یا کسی قسم کے نَذرانے کا حُصُول مقصود ہونا، یہ سب رِیاکاری  کی ہی صُورتیں ہیں۔نیز پیش کردہ مثالوں میں ”حُبِّ جاہ“ یعنی”شُہْرت و عِزَّت کی خواہش کرنا“بھی مَوْجُود  ہے۔کیوں کہ رِیاکاری کا ایک بَہُت بڑا سبب ”حُبِّ جاہ “بھی ہے۔ اس سے بھی بچنا  بہت ضَروری ہے۔ یہ  بھی یاد رکھئے ! کہ رِیا کاری کی یہ تمام مثالیں اس لیے بیان کی گئی ہیں کہ ہم خُود اپنے