Book Name:Riya kari

گر آئے شرابی مِٹے ہر خرابی

چڑھائے گا  ایسا نشہ مدنی ماحول

اے بیمارِ عصیاں تُو آ جا یہاں پر

گناہوں کی دیگا دوا مدنی ماحول

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

بَیان  کا خُلاصہ

          میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! آج کے بیان میں ہم نے رِیاکاری کے بارے میں سُنا کہ

·      جو خُوش نصیب لوگ اپنے عمل میں رِیاکاری کرنے سے بچتے ہیں اور اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کے ساتھ بددِیانتی نہیں کرتے وہ تو کل بروزِ قیامت نجات  حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائیں مگر بدقسمتی سے جو بدنصیب لوگ رِیاکاری کرکے اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کے ساتھ بددِیانتی کرتے ہیں۔ایسے رِیاکاروں کے اعمال برباد ہوجائیں۔

·      اُنہیں رِیاکاری کے طور پر کئے گئے نیک اعمال کا اجر و ثواب نہیں دِیا جائے۔

·      اُنہیں بدکار،دھوکے باز،کافراور خسارہ پانے والا کہہ کر پکارا جائے گا٭ اُن سے کہا جائے گا کہ اپنے اعمال کا بدلہ انہی سے مانگو جن کے لئے عمل کِیا کرتے تھے۔

·      احادیثِ مُبارکہ کی روشنی میں رِیاکاروں کی مزید بد نصیبیاں یہ بھی بیان کی گئی ہیں کہ  ٭ جنت تو جنت ،پانچ سو(500)برس کی مُسافت سے سُونگھی جانے والی جنت کی خُوشبو بھی اُنہیں نصیب نہ ہو گی ٭بلکہ اُنہیں عذابِ الٰہی میں گرفتار کردِیا جائے گا۔لہٰذا ہمیں چاہئے کہ اپنے اعمال  کا جائزہ لیتے ہوئے اُنہیں رِیاکاری کی دیمک سے بچائیں ورنہ کہیں ایسا نہ ہو کہ ہم اُخروی نجات کے لئے اپنے جن نیک اعمال سے اُمید لگائے بیٹھے ہوں وہ رِیاکاری کی وجہ سے برباد ہوجائیں اور ہم قیامت کے دن بالکل خالی ہاتھ رہ جائیں ۔

اللہعَزَّ  وَجَلَّ  ہمیں رِیاکاری سے بچائے اور اخلاص کی دولت سے مالا مال فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ