Book Name:Riya kari

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

دُنیاوی احتیاط اُخروی پچھتاوے سے بہتر ہے

          میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اب ذرا غور کیجئے کہ قِیامت کے دن جب ہر کسی کو اپنے اَعْمال کی فکر ہوگی ایسےمیں اگر کسی کا نامۂ اعما  ل پیش کِیاجائے اور اُسے پتاچلے کہ اِس کے  بہت سے نیک اَعْمال فقط رِیا کاری کی وجہ سے ضائع ہوچکے ہیں تو سوچئے کہ اُس  مشکل گھڑی میں اُس شخص  کی کیفیَّت کیا ہوگی؟اور اُسے  کتنا اَفْسوس ہوگا کہ زِنْدگی بھر جن اَعْمال کو وہ اپنے لیے توشۂ آخرت  اور نَجَات کا ذَرِیْعہ سمجھتا رہا، قیامت کے دن جب  سخت ضرورت پڑی تو ان اعمال میں سے کچھ بھی باقی نہ رہا، زندگی بھر کی کمائی ہاتھ سے جاتی رہی۔تمام عُمْر یہی سوچتا رہا کہ میرے پاس نیکیوں کا خزانہ ہے اوربروزِ قیامت  حَسْرت و افسوس کی تصویر بنا کھڑا ہوگا۔لہٰذا ضَروری ہے کہ ہم  اِس دُنیاہی  میں اپنے حال پرغور کرکے رِیاکاری جیسی خوفناک اور ہولناک آفت سے پیچھا چُھڑا لیں۔ہر عمل کا اچھی طرح جائزہ لینا چاہئے کہ  اُس سے مقصود رَبّ عَزَّ  وَجَلَّ کی رِضا ہے یا ما ل و زَر کا حُصُول یا کوئی اور دُنیاوی فائدہ ؟ بد قِسمتی سے آج کل ہماری عِبادات سے اِخْلَاص رُخصت ہوتا جارہا ہے، ہر اسلامی بھائی اپنے دل سے یہ سُوال کرے کہ لوگوں کے سامنےجب میں نیک اَعْمال بڑی خُوش اُسْلُوبی  اور اچھے اَنداز سے کرتا ہوں تو تنہائی میں مجھے کیا ہوجاتا ہے، اکیلے میں جلد بازی سے کیوں کام لیتا ہوں ،تنہائی میں عبادت کا خُشُوع و خُضُوع کیوں برقرار نہیں رہتا ،کہیں اِس کی وجہ رِیاکاری تو نہیں ؟لہٰذا آج ہی اپنے اعمال کا مُحَاسَبَہ کرتے ہوئے اپنی اِصْلاح کی کوشش کیجئے!ورنہ کل بروزِ قیامت سِوائے اَفسوس  ونَدامت کے کچھ ہاتھ نہ آئے گا۔ اگر اپنا مُحَاسَبَہ کرنے کا ذِہْن نہیں بنتا یا اِس بات کی وَجہ سے پریشان ہیں کہ میں اپنے اعمال کا مُحَاسَبَہ  کس طرح کروں ؟مجھے تو صحیح طور پر مُحَاسَبَہ  کرنا ہی نہیں آتا تو گھبرائیے مت ! صِرْف ایسے اَفراد کی صُحْبت اِخْتیار  کرلیجئے جو اپنے اَعْمال کامُحَاسَبَہ