Book Name:Maula Ali ka Ishq e Rasool ma Ishq e Rasool kay Taqazay

پیارے آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا: میں محمد بن عبداللہ بھی ہوں اورمُحَمَّدٌرَّسُولُ اللہ بھی ہوں ۔ پھر آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے سَیِّدُنا عَلیُ الْمُرتَضیٰ کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم کو فرمایا:کہ(لفظِ) مُحَمَّدٌرَّسُولُ اللہ“مٹا دو اور اس جگہ ”محمدبن عبداللہ“ لکھ دو۔سَیِّدُناعَلیُ الْمُرتَضیٰرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ نے عَرْض کِی:یَارَسُولَاللہ!میں آپ کا نامِ نامی اسمِ گرامی ہرگز نہیں مٹا سکتا ،تو پیارے آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے وہ معاہدہ لیا اور خوداس پر(لفظِ رَسُولُاللہ مٹا کر) محمد بن عبدُاللہتحریر فرمادیا۔(صحیحُ البخاری ،کتابُ الصُّلح ،باب کیف یکتب ھذاماصالح ۔۔الخ، ج۲/۲۱۲، الحدیث: ۲۵۹۹  مُلْتَقَطاً(سیرت ابن ہشام، ص ۴۳۲ )

میں گُناہوں کا مریض اور آپ ہیں میرے طَبِیب

دیجئے مجھ کو شِفا مَولیٰ علی مُشْکِل کُشا

دِل سے دُنیا کی مَحَبَّت دُور کر کے یاعلی!

دیدو عشقِ مُصْطَفٰے مَولیٰ علی مُشْکِل کُشا

(وسائلِ بخشش،ص:523،522)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

          میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!دیکھا آپ نے!حَضْرتِ سَیِّدُنا عَلیُ الْمُرتَضیٰ کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم  پیارے آقا عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے کس قدر پیارو مَحَبَّت کرتے تھے کہ آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا اسمِ گرامی مٹانا بھی آپ کو پسند نہیں تھا،  حکیمُ الامت، مفتی احمد یار خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں: (حضرتِ مولیٰ)علی (رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ) کے ہاتھ سے لفظِ رسول اللہ پر قلم نہ چلا،یہ حکم سے سرتابی نہیں بلکہ انتہائی جوشِ ایمانی اور جذبۂ عشقِ رَسُولُ اللہ ہے۔(مرآۃ المناجیح ،صلح کا بیان ،الفصل الثالث،ج۵/۶۲۳، بتغیرقلیل)

          میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! ایک سچا عاشق اپنے مَحْبُوب   کے ہر ہر حکم  کی تعمیل کرتا ہے بلکہ محبوب سے صادر ہونے والے  ہر عمل  کو اپنانا باعثِ سَعادت سمجھتاہے ۔حضرتِ سَیِّدُنا ابوبکرہ رَضِیَ اللہُ