Book Name:Maula Ali ka Ishq e Rasool ma Ishq e Rasool kay Taqazay

مُتَعَلِّق سُن رہے ہیں ،آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی پُوری  زندگی عشقِ رسول کےایمان افروز واقعات سے سجی ہوئی ہے ۔ہجرت کی رات آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ ہی تھے جنہیںرَسُولُاللہصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکے تشریف لے جانے کے بعدبِسترِ رسول  پرلیٹنے کی سعادت نصیب ہوئی۔ذرا سوچئےکہ کوئی اپنے گھر میں رات کے وَقْت آرام کررہاہو اور اسے یہ خبر مل جائے کہ باہر دُشمن اس کی جان کے درپے ہیں  تو اس کی نیند اُڑجائے گی اس کا چین وسُکون غارت  ہوجائے گااگر چہ وہ یہ جانتا ہوکہ باہر سیکیورٹی کا اعلیٰ نظام مَوْجُود  ہےمگر پھر بھی وہ مطمئن نہیں ہوپائے گا،صرف یہی نہیں بلکہ گھر میں مَوْجُود  دیگر اَفْراد  بھی  بے چین اور خوف زَدہ ہو جائیں گے،  لیکن قُربان جائیے حضرتِ مَولیٰ علی کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم کی بے مثال ہمت و کامل جذبَۂ مَحَبَّت پر کہ یہ جاننے کے باوُجُود  کہ باہر دُشمن گھات لگا ئے بیٹھے ہیں ، کسی بھی وَقْت حملہ ہو سکتا ہے اور اپنے مَطلُوبہ شَخْص  کو نہ پاکرغُصے اورجھنجھلاہٹ میں دُشمن کوئی بھی کاروائی کر سکتا ہے۔

حضرتِ علی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہنے ان سب باتوں کی ذرا بھی پروا  نہ کی اور جیسے ہی  نبیِ کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے حضرت علیکَرَّمَ اللّٰہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم  کو بُلا کر فرمایا کہ مجھے خدا تعالیٰ کی طرف سے ہجرت کا حکم ہوچکا ہے لہٰذا میں آج مدینے روانہ ہوجاؤں گا،تم میرے بستر پر میری سبز رنگ کی چادر اوڑھ کر سو جاؤ! قریش کی ساری امانتیں جو میرے پاس رکھی ہوئی ہیں ان کے مالکوں کو سپرد کرکے تم بھی مدینے چلے آنا۔چنانچہ حضرت علیکَرَّمَ اللّٰہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم  نے لوگوں کی امانتیں اُن کے مالکوں کو سونپنا شُروع کیں اورمکّے میں تین (3)دن رہے،پھر امانتیں اَدا کرنے کے بعدمدینے کی طرف چل  دئیے ۔یہاں تک کہ قُبا شریف پہنچ گئے۔ حُضُور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم حضرتِ کلثوم بن ہِـدْم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُکے مکان میں تشریف فرماتھے یہ بھی وہیں  ٹھہر گئے۔(اسد الغابۃ،علی بن ابی طالب ،ہجرتہ،۴ /۱۰۴ملخصاً،و الریاض النضرۃ،علی بن ابی طالب،الفصل الخامس فی ہجرتہ ،۲ /۱۱۳،الجزء الثالث)