Book Name:Maula Ali ka Ishq e Rasool ma Ishq e Rasool kay Taqazay

تجھے واسِطہ سَیِّدہ آمِنہ کا

 

بنا عاشقِ مُصطَفٰے یاالٰہی!

(وسائلِ بخشش:101،100)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

تعظیم و تکریم:

        عشقِ رسول کا ایک  تقاضا یہ بھی ہے کہ پیارے آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی حد درجہ تعظیم  و تکریم کی جائے، جو شخص کسی سے مَحَبَّت کرتا ہے وہ خود بھی اس کی تعظیم  کرتا ہے اور دوسروں سے بھی اسی بات کی توقع رکھتا ہے، حتّٰی کہ اگر کوئی شخص اس کے محبوب کی ذرا سی توہین کر بیٹھے تو وہ آپے سے باہر ہوجاتا ہے ۔ یہ تو عام محبوب کی بات ہے جبکہ سَروَرِ عالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم تو کائنات کے ساتھ ساتھ خود خالقِ کائنات کےبھی مَحْبُوب   ہیں خوداللہ عَزَّ  وَجَلَّ نے ان کی تعظیم و توقیر کرنے کا حکم اِرْشاد فرمایا ہے۔ چنانچہ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ اِرْشاد فرماتا ہے:

وَ تُعَزِّرُوْهُ وَ تُوَقِّرُوْهُؕ- (پ۲۶، الفتح:۹)                                                    تَرْجَمَۂ کنز الایمان:اور رسول کی تعظیم و توقیر کرو

کثرتِ ذکر:

        عشق و مَحَبَّت کے تقاضوں میں سے یہ بھی ہے کہ بندہ جس سے عشق ومحبت کا دَعْویٰ  کرتاہے تو کثرت کے ساتھ اس کا ذکربھی  کرتاہے کیونکہ عاشقِ صادق کو اپنے مَحْبُوب   کے ذِکْر سے  لذّت ملتی ہے۔ چونکہ ہمارے عشق ومَحَبَّت کا مرکز سَروَرِ کائنات صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کی ذاتِ مُبارکہ ہے اس لئے ہمیں کثرت سے اُن کا ذکر کرنا چاہئے۔ ذکرِ رسول وہ بابرکت وظیفہ ہے جس میں عُشّاق کے دلوں کی تسکین بھی ہے ،اظہارِ مَحَبّت بھی ہے اور نیکیوں کا خزانہ بھی ۔اس کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ محبوبِ دوجہاں، سرورِ کون و مکاں صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کی ذاتِ طَیِّبَہ پر زیادہ سے زیادہ درود و سلام پڑھا جائے۔ اگر مدنی انعامات پر عمل کرنا نصیب ہوجائے تو روزانہ کم از کم 313باردُرودِ پاک پڑھنے  کی