Book Name:Maula Ali ka Ishq e Rasool ma Ishq e Rasool kay Taqazay

سعادت  نصیب ہو سکتی ہے، مدنی انعام نمبر 5 ہے:کیا آج آپ نے اپنے شجرے کے کچھ نہ کچھ اَوْراد اور کم اَزْ کم 313 باردرود شریف پڑھ لیے ہیں؟

نہ غرض کسی سے نہ واسطہ،مجھے کام اپنے  ہی  کام  سے

تیرے ذکر سے تری فکر سے تیری یاد سے تیرے نام سے

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

دوستوں سے دوستی ،دشمنوں سے دشمنی:

          میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!عشق کے تقاضوں میں سے ایک اہم بات یہ بھی ہے کہ  جس طرح ایک سچے عاشق کو اپنے مَحْبُوب   سے نسبت رکھنے والی ہرشے سے محبت ہوتی ہے، اپنے مَحْبُوب   کے دوستوں اور اس کے عزیزوں سے عقیدت ہوتی ہے اسی طرح اس کے دشمنوں سے عداوت رکھنا،ان سے قطع تعلق کرنا بھی عشق کاتقاضاہے۔ ایسا نہیں ہوسکتا کہ کوئی شخص کسی سے سچی محبت کا دَعْویٰ بھی کرتا ہو اور اس کے دشمنوں کو دوست بھی رکھتا ہو۔

        صَدْرُ الْافَاضِل حضرت علّامہ مولانا سَیِّد محمد نعیمُ الدین مُراد آبادیرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں: مؤمنین سے یہ ہوہی نہیں سکتا اور ان کی یہ شان ہی نہیں اور ایمان اس کو گوارا ہی نہیں کرتا کہ خدا اور رسول کے دشمن سے دوستی کریں۔(خزائن العرفان،پ۲۸،المجادلۃ، تحت الآیۃ:۲۲) یاد رہے!عاشقانِ رسول  کیلئے صرف یہی بات کافی نہیں کہ رسولِ پاک، صاحِبِ لولاک صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کے دشمنوں کو دشمن جانیں بلکہ ان سے دشمنی کے ساتھ ساتھ ان  کی تہذیب اور  رسم و رواج سے بھی کنارہ کشی اختیار کرنا لازمی ہے۔مگر افسوس! آج کل کے مسلمانوں کو نہ جانے کیا ہوگیا ہے کہ وہ اپنے محبوب آقا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کے دشمنوں کے طور طریقوں پر عمل کرنا مَعَاذَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ باعِثِ فخر سمجھتے ہیں۔ افسوس! کہ ہمدن بہ دن    مغربی تہذیب اوران کے طرزِ معاشرت کے متوالے بنتے جارہے ہیں۔یہ اسی