Book Name:Maula Ali ka Ishq e Rasool ma Ishq e Rasool kay Taqazay

بھیک لینے کے لئے دربار میں منگتا ترا

لے کے کشکول آگیا مولیٰ علی مُشکِل کُشا

ایک ذرّہ اپنی اُلفت کا عِنایت کر مجھے

اپنا دیوانہ بَنا مولیٰ علی مشکل کشا

(وسائل بخشش،ص:۵۲۴)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

          میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! اس واقعے سے مَعْلُوم  ہوا کہ مولیٰ علی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ حُضُور عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامسے بے پناہ مَحَبَّت فرماتے، عشقِ رسول کی چاشنی ان کی رَگ و جاں میں اس قدر سرایت کر چکی تھی کہ انہیں مَحْبُوب  آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے بڑھ کر کچھ بھی عزیز نہ تھا ۔آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکو اپنی جان ومال ،ماں باپ اور اولاد سے بڑھ کر سرورِ کائنات صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے مَحَبَّت تھی، خوداِرْشاد فرماتے ہیں: کَانَ وَاللہِ اَحَبُّ اِلَیْنَا مِنْ اَمْوَالِنَا وَاَوْلَادِنَا وَاَبَائِنَاوَاُمَّھَاتِنَا وَمِنَ الْمَاءِ الْبَارِدِ عَلَی الظَّمَاءِکہ خدا کی قسم! حُضُوْر عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامہمارے مال،ہماری اولاد،ہمارے باپ، ہماری ماں اورسخت پیاس کے وقت ٹھنڈے پانی سے بھی بڑھ کر ہمارے نزدیک محبوب ہیں۔ (الشفاء،القسم الثانی،الباب الثانی،فصل فیماروی عن السلف...،الجزء الثانی ، ص۲۲) آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کے کمال عشقِ رسول کا اندازہ صلحِ حدیبیہ کے اس واقعے سے بھی ہوتا ہے کہ جب نبیِّ اکرم،رحمتِ دوعالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے مُعاہدہ لکھنے کے لیے حَضْرتِسَیِّدُنا عَلیُ الْمُرتَضیٰ کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم کو حکم فرمایا، معاہدے کی شرائط لکھوانے کے بعد آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے فرمایالکھو   ھَذَ ا مَا قَا ضٰی عَلَیْہِ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ ا ﷲِ یعنی یہ وہ شرائط ہیں جن پر قُریش کے ساتھ اللہ  عَزَّ  وَجَلَّ کے رسول محمد صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے صُلح کا فیصلہ کِیا۔ یہ سن کر مشرکین میں سے ایک شَخْص  سُہَیْل بن عَمْرو بولا: اگر ہم آپ کو اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کا رسول مانتے تو بَیْتُ اللہ  سے نہ روکتے اورنہ ہی جنگ کرتے لہٰذا ’’مُحَمَّدٌرَّسُولُ اللہِ‘‘کے بجائے ’’محمد بن عبداللہ‘‘ لکھئے تو