Book Name:Ishq-e-Majazi ki Tabah Kariyan

نے مزیداُکسایا یہاں تک کہ”نہ ہونے کا ہو گیا“ حتّٰی کہ لڑکی نے بچّہ بھی جَن دِیا۔ شیطان نے دل میں وَسْوَسوں کے ذَرِیعے خوف دِلایا کہ اگر لڑکی کے بھائیوں نے بچّہ دیکھ لیا تو بڑی رُسوائی ہو گی، لہٰذا عزّت پیار ی ہے تو نَو مَولود کا گلا کاٹ کر زمین میں گاڑ دے۔ وہ ذِہنی طور پر تیّار ہو گیا، پھر فوراً وَسْوَسہ ڈالا ، کہیں ایسا نہ ہو کہ لڑکی ہی اپنے بھائیوں کو بتا د ے ،بس عافیّت اِسی میں ہے کہ” نہ رہے بانس نہ بجے بانسری“دونوں ہی کو ذَبح کر ڈال۔اَلغَرَض عابِد نے جوان لڑکی اور ننّھے بچّے کو بے دَردی کے ساتھ ذَبح کر کے اُسی مکان میں ایک گڑھا کھود کردَفن کرکے زمین برابر کردی ۔جب تینوں بھائی سَفَر سے لوٹ کر عابِد کے پاس آئے تو اُس نے اظہارِ افسوس کرتے ہوئے کہا: آپ کی بہن فوت ہو گئی ہے، آئیے اُس کی قَبْر پر فاتحہ پڑھ لیجئے۔ چُنانچِہ عابِد اُنہیں قبرِستان لے گیا اور ایک قَبْر دِکھا کر جُھوٹ مُوٹ کہا:یہ آپ کی مرحومہ بہن کی قَبْر ہے۔ چُنانچِہ اُنہوں نے فاتحہ پڑھی اور رنجیدہ رنجیدہ واپَس آ گئے۔ رات شیطان ایک مسافِر کی صُورت میں تینوں بھائیوں کے خوابوں میں آیا اور اُس نے عابِد کے تمام سیاہ کارنامے بیان کردئیے اور تدفین والی جگہ کی نشاندہی بھی کر دی کہ یہاں کھودو ۔ چُنانچِہ تینوں اُٹھے اور ایک دوسرے کو اپنا خواب سُنایا۔ تینوں نے مل کر خواب میں کی گئی نشاندہی کے مُطابِق زمین کھود ی تو واقِعی وہاں بہن اور بچّے کی ذَبح شدہ لاشیں موجود تھیں۔ وہ تینوں عابِد پر چڑھ دوڑے ، اُس نے اقبالِ جُرم کر لیا۔ اُنہوں نے بادشاہ کے دربار میں نالِش کر دی۔ عابِد کو اُس کے عبادت خانے سے گھسیٹ کر نکالا گیا اور سُولی دینے کا فیصلہ ہوا۔ جب سُولی پر چڑھانے کیلئے لایا گیا تو شیطان اُس پر ظاہِر ہوا اور کہنے لگا: مجھے پہچان! میں تیرا وُہی شیطان ہوں جس نے تجھے عَورت کے فتنے میں ڈال کر ذِلّت کی آخِری منزل تک پہنچایا ہے،خیر گھبرا مت میں بچا سکتا ہوں مگر شرط یہ ہے کہ تجھے میری اِطاعت کرنی ہو گی ۔ مرتا کیا نہ کرتا ! عابِدنے کہا:میں تیری ہر بات ماننے کیلئے تیّار ہوں۔ اُس نے کہا:اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کا انکار کر دے اور کافِر ہوجا ۔ بدنصیب عابِد نے کہا: میں خُدا کا انکار کرتا ہوں اور کافِر ہوتا ہوں۔شیطان ایک دَم غائب ہو