Book Name:Imam e Ahle Sunnat ki Ibadat o Riyazat

والوں سے ہوشیار رہنا چاہیے اور ہرگز ہرگز اپنی تعریف سُن کر خُوش نہ ہونا چاہیے۔

اپنی تعریف سُن کر کیا کریں؟

حدیثِ پاک میں ہے:”مَدّاحوں کے مُنہ میں خاک جھونک دو“(صحیح مسلم، کتاب الزھد والرقائق، باب النھي عن المدح... إلخ، الحدیث: ۳۰۰۲، ص۱۶۰۰)اس حدیثِ پاک سے یہ مَدَنی پُھول ملا کہ اپنی تعریف پر پُھولے نہیں سمانا چاہیے بلکہ اس سے بچنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ جب کوئی ہماری (سچی) تَعْریف کرے تو اسے نَرمی سے مَنْع کردیں ،اگر پھر بھی باز نہ آئے تو پُھولنے کے بجائے دل میں داخِل ہونے والی خُوشی کے بارے میں اچھی اچھی نیّتیں کر لینی چاہئیں کہ ربِّ کریم عَزَّ  وَجَلَّنے مَحْض اپنے کرم سے میرے گُناہوں  پر پردہ ڈال کر میری عِبادتوں  کو لوگوں پر  ظاہِر فرما دیاہے۔ اوراس سے بڑااحسان اورکیا ہو گا کہ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ خُود اپنے بندے کے گُناہوں کو چُھپا کر اس کی عِبادت کو ظاہرکردے۔

میرا ہرعمل بس تِرے واسطے ہو

کر اِخلاص ایسا عطا یاالٰہی

          (وسائلِ بخشش، ص۱۰۵)

تعلیمِ علمِ دین  کی فضیلت:

       میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو! امامِ اہلسُنَّت،اعلیٰ حضرترَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ جہاں نماز وتلاوت سے مَحَبَّت فرماتے تھے وہیں نفلی عبادات سے اَفْضل عمل یعنی  دن رات اِشاعتِ علمِ دین میں بھی مشغول رہا کرتے۔کیونکہ  گھڑی بھر علمِ دین کے مسائل میں مُذاکَرہ اور گُفْتگُو کرنا ساری رات عِبادت کرنے سے اَفْضَل ہے۔آئیے !علمِ دین کے فضائل   پر چند فرامینِ مُصطفےٰ سُن کر امامِ اہلسُنَّت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کے علمی مشاغل بھی سُنتے ہیں۔