Book Name:Imam e Ahle Sunnat ki Ibadat o Riyazat

1) مکی مَدَنی سرکار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے حضرتِ سَیّدُنا مُعاذ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کو یَمَن بھیجا تو اِرْشاد فرمایا : اللہ عَزَّ  وَجَلَّ تیرے ذریعے کسی ایک کو ہِدایت دیدے تو یہ تیرے لیے دُنْیا وَمَافِیْہَا (دُنیا اور جو کچھ اس میں ہے اس)سے بہتر ہے۔(الزہد لابن المبارک، باب فضل ذکراللہ ، الجزء العاشر، استعنت باللہ، الحدیث: ۱۳۷۵،ص۴۸۴)

2) جس نے عِلم کا ایک باب سیکھا کہ لوگوں کو سکھائے تو اسے 70 صِدِّیْقِیْن کا ثَواب دیا جائے گا ۔ (الترغیب و الترہیب، کتاب العلم، الترغیب فی العلم……الخ، الحدیث:۱۱۹، ج۱، ص۶۸)

3) مُسَلْمان بھائی کو اس سے زیادہ اَفْضل فائدہ نہیں دے سکتا کہ اسے کوئی اچھی بات پہنچے تو وہ اپنے بھائی کو پہنچا دے۔(جامع بیان العلم و فضلہ، باب دعاء رسول اللہ لمستمع العلم و حافظہ و مبلغہ، الحدیث :۱۸۵،ص۶۲)

4) اللہعَزَّ وَجَلَّ جس کے ساتھ بھلائی کا اِرادہ فرماتاہے اُسے دِین کی سمجھ بُوجھ عَطا فرماتا ہے۔(بخاری ، کتاب العلم ،باب العلم  قبل القول والعمل:۱/۴۱)

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو! دیکھا آپ نے کہ علمِ دین سکھانے کے کس قَدَر ذَوق اَفْزا فضائِل ہیں ۔ان فضائِل کو پیشِ نَظَر   رکھتے ہوئے اگر اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی سیرتِ طیّبہ پر نَظَر ڈالی جائے تو اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے حصّے میں ثوابِ عظیم کا  کتنا ذخیرہ ہوگا۔آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی ساری زِنْدَگی علمِ دین کے بارے میں لکھنے لکھانے،علمِ دین پھیلانےاور لوگوں کی اِصْلاح کی کوشش کا سامان پہنچانے میں بَسَر ہوئی۔آپرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہعلمِ دین کے کثیر کاموں میں مَصْروفِیّت کے ساتھ ساتھ اِسْتِفْتَاء(فتاوی) کے جوابات دینےکا کام بھی کرتے اور یہ کام دس (10) ماہر مُفْتِیوں کے کام سے بھی زِیادہ  ہوتا ۔ کیونکہ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے پاس دنیا کے مُخْتَلِف شہروں اور