Book Name:Imam e Ahle Sunnat ki Ibadat o Riyazat

وہ کچھ اس طرح ہے کہ حضرت سَیّدُنا امامِ اعظم  رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ پہلے آدھی رات عِبادت کِیا کرتے تھے۔ایک دن راستے سے گزر رہے تھے کہ کسی کو یہ کہتے سنا کہ یہ ساری رات عِبادت میں گزارتے ہیں۔ پھر اس کے بعد سے پوری رات عِبادت کرنے لگے اور فرماتے : ”مجھے اللہ عَزَّ  وَجَلَّ سے حَیا آتی ہے کہ میرے بارے میں اس کی عِبادت کے مُتَعَلِّق ایسی بات کہی جائے جو مجھ میں نہ ہو۔ (تاریخِ بغداد، النعمان بن ثابت :۷۲۹۷، ج ۱۳،ص۳۵۳، ۳۵۴۔)

       میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو! حضرتِ سیّدُنا امامِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ اور اُن کے مَظْہَرِ اَتَمّ  الشاہ امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کا اپنی جھوٹی تعریف سے بچنے کا جذبہ صَد کروڑ مَرحَبا! اے کاش ہم غُلامانِ ابُو حنیفہ و  رَضا  بھی اپنی جُھوٹی سچی تعریف پر پُھولے  نہ سَمانے کے بجائے اپنے کردار میں مزید نِکھار پیدا کرنے کی کوشش  کِیا کریں ۔ یاد رکھئے ! اپنی جُھوٹی تعریف پر خُوش ہونا شَرعاًجائز نہیں۔اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہاِرْشاد فرماتے ہیں : اگر (کوئی ) اپنی جُھوٹی تعریف کو دوست رکھے کہ لوگ اُن فَضائِل سے اُس کی ثَناء(یعنی تعریف) کریں جو اُس میں نہیں جب تو صریح حرامِ قَطعی ہے۔(فتاویٰ رضویہ : ۲۱/۵۹۷) اس لیے کسی کو اپنی جھوٹی تعریف کرنے ہی نہیں دینا چاہیے۔ بلکہ اگر کوئی ہماری ایسے اَوصاف سے تعریف کرے جو ہم میں پائے جاتے ہوں، تب بھی ایسے شَخْص کی ہاتھوں ہاتھ اِصْلاح کرنے کی ترکیب کر لی جائے اوراُسےتعریف کرنے سے باز رہنے کی تَلْقین کی جائے۔ قرآن و حدیث کی مُقدّس تعلیم سے پتا چلتا ہے کہ اپنی تعریف پر خُوش ہو کر پُھول جانے والا آدمی اللہ عَزَّ  وَجَلَّ اوراس کے رَسُول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو بے حدناپسند ہے اوراس قسم کے مَردوں اورعورتوں کے اِردگرد اکثر چاپلوسی کرنے والوں کا مجمع اِکٹھا ہو جاتا ہے اور یہ خُود غَرض لوگ تعریفوں کے پُل باندھ کر آدمی کو بے وَقُوف بناتے ہیں اورپھر لوگوں سے اپنے مطلب پورے کرتے اور بیوقوف بنانے کی داستان بَیان  کر کے دوسروں کو ہنسنے ہنسانے کامَوقع فَراہم کرتے رہتے ہیں۔ لہٰذا ہرکسی کو چاپلوسی کرنے والوں اور مُنہ پر تعریف کرنے